الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۲) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَن دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِناً وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ‘‘ (نوح ۲۸) اے میرے رب میری اور میرے والدین کی مغفرت فرما، اور اسکی جو میرے گھر میں مومن بنکر داخل ہو، اور تمام مومنین اور مومنات کی مغفرت فرما۔ (۳) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَلِكَ الأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلاء مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ (حجر ۶۶) اور ہم نے حضرت لوطؑ کو یہ فیصلہ سنادیا کہ صبح کے وقت ان مجرموں کی جڑ کاٹ دی جائے گی۔ (۴) عَنْتَره بن شداد نے اپنے معلقہ کی بعض روایات میں کہا ہے ؎ یَدْعُوْنَ عَنْتَرَ وَالرِّمَاحُ كَأَنَّهَا أَشْطَانُ بِئْرٍ فِی لَبَانِ الْأَدْهَمِ یَدْعُوْنَ عَنْتَرَ وَالسُّیُوْفُ کَأَنَّھهَا لَمْعُ الْبَوَارِقِ فِی سَحَابٍ مُظْلِمٍ ترجمہ:- وہ لوگعَنْتَره کو پکارتے ہیں جبکہ نیزے گھوڑے کے سینوں میں ایسے لگ رہے ہیں گویا کنویں کی رسی ہیں، وہ لوگ عنترہ کو پکارتے ہیں جبکہ تلواریں تاریک بادل میں ایسی لگ رہی ہیں گویا وہ بجلیوں کی چمک ہیں۔ (۵) اور نابغہ جعدی کا شعر ہے ؎ أَلَازَعَمَتْ بَنُوْسَعْدٍ بِأَنِّي أَلَاکَذَبُوْا کَبِیْرُ السِّنِّ فَانِی ترجمہ:- سنو! بنو سعد نے یہ گمان کیا کہ میں بڑی عمر والا، مرنے والا ہوں، سنو! انہوں نے جھوٹ بات کہی ۔ (۶) حطیئہ شاعر کا شعر ہے ؎ تَزُوْرُفَتًی یُعْطِي عَلَی الْحَمْدِ مَالَہهُ وَمَنْ یُعْطِ أَثْمَانَ الْمَحَامِدِ یُحْمَدُ ترجمہ:- تو ایسے نوجوان کی زیارت کرتا ہے جو تعریف پر اپنا مال دیتا ہے، اور جو بھی تعریفوں کی قیمتیں دیتا ہے اسکی تعریف کی جاتی ہے۔ (۷) ابن نباتہ سعدی کا شعر ہے ؎ لَمْ یُبْقِ جُوْدُكَ لِی شَیْئًا اُؤَمِّلُہهُ تَرَکْتَنِی أَصْحَبُ الدُّنْیَا بِلَاأَمَلِ ترجمہ:- تیری سخاوت نے میرے لئے کوئی ایسی چیز باقی نہیں رکھی جسکی میں امید کروں، اور تو نے مجھے اس حال میں چھوڑا کہ میں بغیر کسی امید کے دنیا کا ساتھ دے رہا ہوں۔