الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۸) پس ان دونوں نے اس گاؤں میں ایک دیوار کوپایا جو گرا چاہتی تھی پس حضرت خضرنے اس کو سیدھا کردیا۔ (۹) پس نہیں ہے کوئی فضیلت مگر آپ ہی اس کے پہننے والے ہیں، اور نہیں ہے کوئی رعیت مگر آپ ہی اس کے نگراں ہیں۔ (۱۰) اور آپ کا رب اور فرشتے صف در صف آئیں گے۔ (۱۱) وہ (فرعون) ان کے بیٹوں کو ذبح کردیتا تھا۔حل تمرین - ۳ (۱) ’’وجہه‘‘ سے مراد ظاہری حسن وجمال ہے، اور ’’لسان‘‘ سے مراد فصاحت ہے، حقیقی چہرہ اور زبان مراد لینا ممکن نہیں ہے پس ’’وجہه‘‘ بول كر جمال مراد لینا مجاز مرسل ہے، اور علاقہ محلیت ہے، اور ’’لسان‘‘ سے فصاحت وحسن تعبیر مراد لینا مجاز مرسل ہے اور علاقہ سببیت ہے۔ (۲)’’یخترم‘‘کے معنی ہلاک کرنا، غم جسم کو ہلاک نہیں کرتا ہے، اس لئے کہ ہلاک کرنے والی چیز مرض ہے جس کا سبب غم ہے اور غم بوڑھا نہیں کرتا ہے بلکہ ضعف بالوں کی جڑوں میں لگ کر بوڑھا کرتا ہے، جو ضعف غم سے پیدا ہوتا ہے پس ہلاک کرنے کی اور بوڑھا کرنے کی اسناد غم کی طرف مجاز عقلی ہے، جس کا علاقہ سببیت ہے۔ (۳) ’’صبح ‘‘ سے مراد بڑھاپا ہے، اور ’’ظلام‘‘ سے مراد کالے بال ہیں، پس صبح وظلام ہر کلمہ میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے، اور قرینہ حالیہ ہے۔ (۴) زہر ڈالنے والا نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ پانی وغیرہ میں ڈالا جاتا ہے، پس ’’ ناقع ‘‘ میں مجاز عقلی ہے، علاقہ مفعولیت ہے۔ (۵) ’’قافیہه‘‘ وہ آخری حرف ہے جس پر قصیدہ کا مدار ہوتا ہے اور شاعر قافیہ نہیںكہتا ہے بلکہ وہ شعر کا ایک مصرعہ یا کئی مصرعے کہتا ہے، پس قافیہ بولکر ایک مصرعہ یا قصیدہ مراد لینا مجاز مرسل ہے، جس کا علاقہ جزئیت ہے۔ (۶) ’’سماء‘‘سے مراد بارش ہے، سماء بولکر بارش مراد لینا مجاز مرسل ہے، جس کا علاقہ محلیت ہے۔ (۷) ’’ذوائب‘‘ کے معنی ہیں سر کے لمبے بال، کلمۂ ’’لیل‘‘میں استعارہ مکنیہ ہے، جس میں رات کو