الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
سے شرمندہ ہوا، اور نیز موسم بہار میں سرخ گلاب کا کھلنا وہ اسی شرمندگی کی علامت اور اسی کا اثر ہے، پس وہ زمانہ کو انسان سے تشبیہ دے رہا ہے جسکے رخسار شرمندگی کے وقت سرخ ہورہے ہوں۔ (۷) شاعر دعوی کرتا ہے کہ دواتوں کی سیاہی اور قلموں کا شگاف کاتبوں کے نزدیک معروف اسباب کی وجہ سے نہیں ہے، وہ اسکا دوسرا سبب ڈھونڈرہا ہے، وہ یہ کہ کاتب لوگ قدیم زمانے سے جانتے ہیں کہ مَرْثی عنقریب مرے گا، تو انہوں نے دواتوں کو سیاہ کردیا اور قلموں میں شکاف کردیا جیسا کہ حزن وغم کے وقت لوگوں کی عادت سیاہ کپڑے پہننے اور گریبان پھاڑنے کی جاری وساری ہے۔ (۸) شاعر ممدوح سے کہہ رہا ہے کہ آپ جو گلاب کے پھول کا سکڑنا ، اور اسکے پتوں کا دامن سمیٹنا اور ان کے بعض کا بعض سے مل جانا دیکھ رہے ہیں تو اسکا سبب یہ نہیں ہے کہ اسکا تیار ہونا مکمل نہیں ہوا ہے یا اسکا کھلنا تام نہیں ہوا ہے، لیکن اس نے آپ کو باغ میں دیکھا تو وہ جلدی سے تمہاری طرف تمہارے چہرے کو چومنے کی طمع میں آگیا، پس وہ اسی وجہ سے سکڑ گیا اور اسکے پتے مل گئے، جیسے کہ منہ سکڑ جاتا ہے اور سمٹ جاتا ہے بوسہ دینے کے ارادے کے وقت۔ (۹) شاعر چاند طلوع ہونے کے معروف کائناتی سبب کا انکار کرتا ہے، اور دعوی کرتا ہے کہ یہ ممدوح کے شوق میں اور اسکے چہرے کے نور کی چمک وروشنی کی رغبت میں طلوع ہورہا ہے۔ (۱۰) شاعر مبالغہ کے ساتھ مرثیہ کررہا ہے، اسی لئے وہ اس طوفان کے حقیقی سبب کا انکار کرتا ہے جو نوح کے زمانے میں پیش آیا، اور اسکا دوسرا سبب ڈھونڈ رہا ہے، وہ یہ کہ دنیا قدیم زمانے سے جانتی ہے کہ ممدوح عنقریب مرے گا تو وہ اس پر رونے لگی، اور طوفان کا پیش آنا زمین کے بہت زیادہ آنسوؤں کا ہی اثر ہے۔التمرین - ۲ وحلہ آنے والی مثالوں میں عمدہ ادبی علتیں بیان کریں۔ (۱) أَحَسَّ السَّحَابُ آٓثَارَ قُدْرَتِكَ، فَدَنَامِنَ الْأَرْضِ یُعْلِنُ خُضُوْعَہهُ لِسُلْطَانِكَ بادل نے تیری قدرت کی نشانیاں دیکھیں تو وہ زمین سے قریب ہوا تیری عظمت کے سامنے اپنے خضوع کا اعلان کرتے ہوئے۔ (۲) مَا احْتَرَقَتِ الدَّارُ إِلَّا مِنْ حَرَارَةِۃ شَوْقِھهَا إِلٰی أَهْلِھهَا النَّازِحِیْنَ