الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
جناس تام کی دو مثالیں (۱) مَادَفَعَ النَّاسَ إِلٰی مَعْرِفَةِ کَمَالِكَ کَمَالِكَ ــــــــــــ لوگوں کو کسی چیز نے تیرے کمال کی معرفت کی طرف نہیں مائل کیا تیرے مال کی طرح۔ (۲)یَقُوْلُ الزَّاهِدُ اَللُّقْمَةُ تَکْفِیْنِی إِلٰی یَوْمِ تَکْفِیْنِی ــــــــــــ زاہد کہتا ہے مجھے ایک لقمہ کافی ہے مجھے کفن پہنائے جانے کے دن تک۔جناس غیر تام کی دو مثالیں (۱) قَدْ یَکُوْنُ لِوَقْعِ الْکَلَامِ آٓلَامُ الْکِلَامِ ــــــــــــکبھی کلام کا اثر زخموں کی تکلیفوں جیسا ہوتا ہے۔ (۲) رُبَّ مَسَرَّةٍۃ تُعَقِّبُ مَضَرَّۃةً ــــــــــــ بہت سی خوشیاں ان کے پیچھے مضرت کو لاتی ہیں۔التمرین - ۵ وحله ابوتمام کے شعر کی تشریح کریں اور اس میں جناس کی قسم بیان کریں۔ میں نے بھلائی جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی کہ اسکے حقوق کو قوموں میں تاوان بتایا جاتا ہے حالانکہ وہ نفع کی چیزیں ہیں۔شعر کی شرح :- سخاوت کا معاملہ بھی عجیب ہے، اسلئے کہ وہ لوگوں کے سامنے ظاہر ہونے کے وقت سخاوت والے کو مجبور کرتی ہے کہ وہ اپنا مال خرچ کرے، اور محتاجوں کے ارادے پر اترے، حتی کہ گویا یہ تاوان ہے، لیکن اس سخاوت کا بدلہ اسکے خرچ کردہ مال سے کئی گنا پہنچ جاتا ہے، پس وہ حقیقت میں نفع اور فائدہ ہے سخاوت والے کے لئے، اسلئے کہ وہ اسکے پیچھے اچھا ذکر اور عمدہ سیرت کو چھوڑتا ہے، اور اس وجہ سے کہ سخاوت کا ایک اثر ہے نفوس کو زندہ کرنے میں بعد اسکے کہ اس پر فقر چھا گیا تھا، اور نفوس کو حاجت نے عاجز کردیا تھا۔شعر میں جناس :- شعر میں’’مغارم ومغانم‘‘میں جناس غیر تام ہے، کیونکہ دونوں کلمے ایک حرف میں مختلف ہیں۔۲ - الاقتباس الامثلۃ (مثالیں) (۱) عبد المومن اصفہانی نے کہا ہے’’لَایَغُرَّنَّكَ مِنَ الظَّلَمَةِ کَثْرَۃةُ الْجُیُوْشِ وَالْأَنْصَارِ( إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ