الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
والوں کے لئے سخاوت کے طور پر موتی پھینکتا ہے، اور دور والوں کے لئے بادلوں کو بھیجدیتا ہے، وہ ہمارا ممدوح آسمان کے جگر میں یعنی بیچ میں رہنے والے سورج کی طرح ہے، درانحالیکہ اس کی روشنی مشرق ومغرب میں تمام علاقوں میں چھا جاتی ہے۔متنبی كے اشعار كی تشریح : ترجمہ: متنبی كہتا ہے كہ ممدوح كا فضل وكرم ایسا عام ہے جو ہردور اور نزدیك كو شامل ہے چنانچہ وہ ماہ كامل كی طرح هے جو اپنی روشنی تمام لوگوں پر بكھیر تاہے اور انسانوں كے درمیان تفریق نہیں كرتا ، اور دریا كے مانندہے جو سب پر اپنی نوازش كرتا ہے پس قریب والوں كو موتیوں سے نوازتا ہے اور دور والوں كے لیے بادل بھیجتا ہے اور آفتاب كی طرح ہے جو كائنات كی ہر سمت میں طلوع ہوتا ہے نہ كسی شہر كو چھوڑتا ہے اور نہ كسی جگہ كو محروم كرتا ہے ۔تشبیھات میں حسن وجمال:- ترجمہ: یہاں تشبیہ كا حسن چند امور سے پیدا ہوا ہے (۱) شاعر اپنے ممدوح كو ایسی تین چیزوں سے تشبیہ دینے پر كامیاب ہوا جن میں سے ہر ایك معنیٴ واحد پر مشتمل ہے (۲) تشبیہات مذكورہ میں مقصود وجہ شبہ كی ندرت هےكیوں كہ معروف یه ہے كہ انسان كو جو خوبصورتی میں چاند اور سورج سے تشبیہ دی جائے اور جو دوسخا میں دریا سے مگر تینوں چیزوں سے صلائے عام اور ہمہ جہت نفع رسانی میں تشبیہ دینا ایك غیر مروج طریقہ ہے ۔اور یہ چیز ایك ادیب كو حاصل ہوسكتی ہے (۳) شاعر نے وجہ شبہ كے بیان میں سلاست اور روانی كے ساتھ شعر میں نازك خیالی اور نادر منظر كشی كو سمودیا ہے۲ - اقسام تشبیہ الامثلہ (مثالیں) (۱)شاعر کہتا ہے ؎ أَنَا کَالْمَاءِ إِنْ رَضِیْتُ صَفَاءً وَاِذَا مَا سَخِطتُّ كُنْتُ لَھهِیْبًا ترجمہ: میں صفائی میں پانی كی طرح ہوں اگر میں خوش رہوں، اور جب میں غصہ ہوتا ہوں تو آگ کا شعلہ