الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۴) حجاج بن یوسف نے ندا اور اسکے بعد امر، ان دو جملوں میں فصل کیا ہے، کیونکہ دونوں میں شبہِ کمالِ اتصال ہے اسلئے کہ دوسرا جملہ پہلے جملے سے پیدا ہونے والے سوال کا جواب ہے، اور وصل کیا ہے پہلے جملے ’’ارنی‘‘ اور دوسرے جملہ ’’ارنی‘‘ اور جملہ ’’لاتکلنی‘‘ میں، کیونکہ تینوں جملے انشاء میں متفق ہیں، اور تینوں میں معنوی مناسبت ہے۔ (۵) شریف رضی نے شعر کے دو مصرعوں کے درمیان فصل کیا ہے ، کیونکہ دونوں میں کمالِ اتصال ہے، اسلئے کہ دوسرا مصرعہ پہلے کی تاکید ہے، کیونکہ دونوں جملے مرنے والے پر رنج وحسرت کے اظہار کا فائدہ دے رہے ہیں۔ (۶) حضرت حسان بن ثابت نے پہلے شعر کے پہلے مصرعہ کے دونوں جملوں میں فصل کیا ہے، کیونکہ دونوں میں کمال اتصال ہے، اسلئے کہ دوسرا پہلے کی تاکید ہے، اور پہلے شعر کے دو مصرعوں کے درمیان فصل کیا ہے، خبر اور انشاء میں مختلف ہونے کی وجہ سے دونوں میں کمالِ انقطاع ہے ـــــــــــ اور ’’لَابَارَكَ اللّٰہهُ‘‘ اور ’’اَحْتَالُ‘‘ میں بھی خبر وانشاء میں مختلف ہونے کی وجہ سے فصل کیا ہے، کیونکہ دونوں میں کمالِ انقطاع ہے، ـــــــــــ اور دوسرے شعر کے دو مصرعوں کے درمیان خبر میں متفق ہونے اور معنوی مناسبت کی وجہ سے وصل کیا ہے۔ (۷) نابغہ ذبیانی نے شعر کے دونوں مصرعوں میں فصل کیا ہے، کیونکہ دونوں میں کمالِ اتصال ہے، اسلئے کہ دوسرا مصرعہ پہلے کا بیان ہے، ـــــــــــ اور دوسرے مصرعہ کے دوجملوں کے درمیان وصل کیا ہے کیونکہ دونوں خبر میں متفق ہیں، اور دونوں میں معنوی مناسبت ہے۔ (۸) طغرائی شاعر نے شعر کے دو مصرعوں کے درمیان فصل کیا ہے، کیونکہ دونوں میں کمالِ انقطاع ہے، اسلئے کہ پہلا انشاء ہے اور دوسرا خبر ہے۔ (۹) شاعر نے شعر کے پہلے مصرعہ کے دوجملوں کے درمیان وصل کیا ہے، دونوں کے خبر میں متفق ہونے اور معنوی مناسبت کی وجہ سے، ـــــــــــ اور دو مصرعوں کے درمیان فصل کیا ہے، کیونکہ دونوں میں شبہِ کمالِ اتصال ہے، اسلئے کہ دوسرا مصرعہ پہلے مصرعہ سے پیدا ہونے والے سوال کا جواب ہے، گویا قائل شاعر سے پوچھتا ہے کہ کیوں آنسو تھمتے نہیں اور دل کو سکون نہیں ہے؟ تو شاعر جواب میں کہتا ہے ’’موت شیر کی پناہ گاہ میں اترچکی ہے‘‘ ۔ (۱۰) شاعر نے ’’یُرْوِیْ‘‘ اور ’’یَبْلُغُ‘‘ ان دو جملوں میں وصل کیا ہے، کیونکہ اسنے دونوں کو حکم