الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
کبھی جلد باز طالب خیرسے سبقت کرجاتا ہے، (یعنی خیر اسکے ہاتھ میں نہیں آتی) اور کبھی شر چھا جاتا ہے شر سے بھاگ کر دوری اختیار کرنے والے پر۔ (۳) ابوطیب متنبی کا شعر ہے ؎ رائے بہادروں کی بہادری سے پہلے ہوتی ہے، یہ (رائے) پہلا مرحلہ ہے، اور بہادری دوسرا درجہ ہے۔ (۴) حجاج بن یوسف نے خطبہ میں کہا ـــــــــــ اے اللہ گمراہی کو مجھے گمراہی بتاتا کہ میں اس سے بچوں، اور مجھے ہدایت کو ہدایت دکھا (یعنی واقعی ہدایت جو ہے وہ دکھا) تاکہ میں اسکی اتباع کروں، اور مجھے اپنے نفس کے حوالے نہ کر کہ میں دور کی گمراہی میں جاپڑوں۔ (۵) شریف رضی نے مرثیہ میں کہا ہے ؎ کیا تم جانتے ہو، لوگ کس کو جنازے کے تابوت میں اٹھاکر لے جارہے ہیں، کیا تمہیں پتہ ہے مجلس کی روشنی کیسے بجھ گئی۔ (۶) حضرت حسان بن ثابت انصاریؓ کا شعر ہے ؎ میں اپنی آبرو اپنے مال کے ذریعہ بچاتا ہوں، میں آبرو کو میلا نہیں کرتا ہوں، آبرو (چلے جانے) کے بعد اللہ تعالی مال میں برکت نہ دے، اگر مال ہلاک ہوجائے تو میں اسے حیلے سے کما سکتا ہوں، اور اگر عزت وآبرو چلی جائے تو اسکے لئے میں کوئی حیلہ نہیں کرسکتا ہوں۔ (۷) نابغہ ذبیانی نے اپنے ماں شریک بھائی کے مرثیہ میں کہا ہے ؎ دو دوستوں کے درمیان زمین کی دوری کافی ہے، یہ تو زمین کے اوپر ہے اور وہ زمین کے نیچےبوسیدہ جسم ہے۔ (۸) اور طغرائی کا شعر ہے ؎ اے وہ شخص! جو ایسی زندگی کا جھوٹا پانی پینے کے لئے آرہا ہے جو پورا کا پورا گدلا ہے، تم نے اپنی زندگی کو اپنے اگلے دنوں میں خرچ کردیا۔ (۹) نہ تو آنسو تھم رہے ہیں اور نہ تیرے دل کو تسلی ہورہی ہے، اور موت شیر کی پناہ گاہ میں اترچکی ہے۔ (۱۰) زینب بنت طَثْرِیہ اپنے بھائی کے مرثیہ میں کہتی ہے ؎ وہ اپنے ہاتھ سے تلوار کو سیراب کرتا تھا، اور اسکی عطا قبیلے کے آخری سرے تک پہنچتی تھی۔