الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
جو شخص اپنی آخرت کا معاملہ درست کرلیتا ہے، تو اللہ اس کی دنیا کا معاملہ درست کردیتے ہیں اور جس شخص کے لئے اس کی ذات میں ہی کوئی نصیحت کرنے والا ہو تو اللہ اس پر محافظ طے کردیتے ہیں۔ (۲) بیشک تو غصہ کو پی جاتا ہے، اور غصہ کے وقت بردباری کرتا ہے، اور طاقت کے باوجود درگذر کرتا ہے، اور لغزش کو معاف کردیتا ہے۔ (۳) ابو فراس حمدانی کہتا ہے ؎ جب زمانہ سخت ہوجائے اور کوئی حادثہ پیش آجائے اور حادثہ بھیانک ہوجائے -- تو آپ ہمارےگھروں کے ارد گرد بہادری اور سخاوت کے سامان پائیں گے -- دشمنوں سے مقابلے کے لئے چمکدار تلواریں ہیں، اور سخاوت کے لئے سرخ اونٹ ہیں، -- یہ ہمارا معاملہ ہے اور یہ ہماری عادت ہے کہ قتل کی دیت دی جاتی ہے، اور (مہمان نوازی کے لئے) خون بہایا جاتا ہے۔ (۴) ایک شاعر کہتا ہے ؎ روشن راتیں تو بچپن کے زمانہ میں گذر گئیں، اور بڑھاپا بہت سی مصیبتیں لیکر آگیا۔ (۵) مروان ابن ابی حفصہ نے معن بن زائدہ کے مرثیے میں بہت طویل قصیدہ کہا ہے ؎ معن تو اپنے راستے پر چلے گئے، لیکن ایسے کارنامے چھوڑگئے جو کبھی ختم نہیں ہوں گے، اور نہ انہیں حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جس دن معن کی وفات ہوئی، تو ایسا لگتا تھا گویا سورج تاریکیوں میں پرت در پرت لپٹا ہوا تھا۔ وہ ایسا پہاڑ تھے کہ قبیلہ، نزار ان کی وجہ سے دشمنوں کے پہاڑ ہلادیتا تھا۔ پس اگر وطن پر سکون وسناٹا چھا جائے (تو عجب نہیں) کیونکہ وہ اس کی وجہ سے تکبر کے طور پر گردن لمبی کیا کرتا تھا۔ جس دن معن کو موت آئی تو موت نے زندوں میں سے ایسے شخص کو پکڑا جو زندہ لوگوں میں بہت سخی ومعزز تھا۔ سارے لوگ معن کے محتاج تھے، یہاں تک کہ معن اپنی قبر کے گڑھے میں جابسا۔ (۶) دوسرا شاعر کہتا ہے ؎ میرے پاس کوئی تدبیر وحیلہ نہیں ہے سوائے آپ سے معاف کردینے کی امید کے اور آپ سے حسن ظن کے، اگر آپ عفو کا معاملہ کریں۔