الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۵) ابوطیب متنبی نے کہا ہے ؎ وَمَاکُلُّ هَاوٍ لِلْجَمِیْلِ بِفَاعِلٍ وَلَاکُلُّ فَعَّالٍ لَہهُ بِمُتَمِّمِ ترجمہ:- ہر نیکی کا ارادہ کرنے والا اس کو کر نہیں سکتا ہے، اور ہر نیک کام کرنے والا اس کو اینڈ تک نہیں پہنچا سکتا ہے۔ (۶) اور متنبی نے سیف الدولہ کی بہن کے مرثیہ میں کہا ہے ؎ غَدَرْتَ یَا مَوْتُ کَمْ أَفْنَیْتَ مِنْ عَدَدٍ بِمَنْ أَصَبْتَ وَکَمْ أَسْکَتَّ مِنْ لَجَبِ ترجمہ:- اے موت! تو نے بے وفائی کی، کتنے لوگوں کو شکار کرکے تو نے برباد کردیا، اور کتنے شور وغوفا کو تو نے خاموش کردیا۔ (۷) ابو العتاھیہ نے اپنے بیٹے علی کے مرثیہ میں کہا ہے ؎ بَکَیْتُكَ یَاعَلِيّ بِدَمْعٍ عَیْنِی فَمَا أَغْنَی الْبُکَاءُ عَلَیْكَ شَیْئًا وَکَانَتْ فِی حَیَاتِكَ لِي عِظَاتٌ وَأَنْتَ الْیَوْمَ أَوْعَظُ مِنْكَ حَیًّا ترجمہ:- اے علی! میں تجھ پر اپنی آنکھوں کے آنسو بہا کر رویا، لیکن تجھ پر رونے نے مجھے کچھ بھی فائدہ نہیں دیا، اور تیری زندگی میں میرے لئے بہت سی نصیحتیں تھیں، اور آج تو تو تیرےزندہ ہونے کی بہ نسبت زیادہ نصیحت کرنے والا ہے۔ (۸) إِنَّ الثَّمَانِیْنَ -- وَبُلِّغْتَھهَا قَدْ أَحْوَجَتْ سَمْعِي إِلٰی تَرْجَمَانٍ ترجمہ:- بیشک اسی سال نے - خدا کرے تو بھی اس عمر کو پہنچے -- میرے کان کو کسی ترجمان کا محتاج بنادیا ہے۔ (۹) ابو العلاء معری نے کہا ہے ؎ وَلِی مَنْطِقٌ لَمْ یَرْضَ لِیْ کُنْہهُ مَنْزِلِیْ عَلٰی أَنَّنِی بَیْنَ السِّمَاکَیْنِ نَازِلُ ترجمہ:- میری زبان یا عقل میرے بلند مرتبہ پر راضی نہ ہوئی باوجود یہ کہ میں دو روشن ستاروں کے درمیان اترنے والا ہوں (یعنی اتنا بلند رتبہ ہونے کے باوجود عقل راضی نہیں بلکہ وہ اور اونچا مرتبہ چاہتی ہے)۔ (۱۰) ابراہیم بن مہدی مامون سے خطاب کرتے ہوئے کہتا ہے ؎