الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۴) ’’اضاء‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، اس میں ہتھیار کی چمک کو’’ اضاءة ۃ‘‘ (روشنی کرنا) کے ساتھ تشبیہ دی ہے، جامع’’اشراق‘‘(چمکنا) ہے، پھر’’ اضاء ۃ‘‘ سے’’ اضاء بمعنی لمع‘‘ مشتق کیا، اور قرینہ ’’السلاح‘‘ ہے۔ اور تألق میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، جس میں تلوار کی چمک کو بجلی کے چمکنے سے تشبیہ دی، اور التألق سے تألَّقَ بمعنی لمع مشتق کیا، اور قرینہ بحرحدید (لوہے کا سمندر) ہے۔ (۵) ’’لیل‘‘میں استعارہ مکنیہ اصلیہ ہے، جس میں لیل کو ایک زندہ آدمی سے تشبیہ دی ہے جو گھوڑے کے بچہ کی سیاہی سے مدد طلب کررہا ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے ایک لازم یَسْتَھمِدُّ سے اشارہ کیا، اور قرینہ استمداد کو لیل کے لئے ثابت کرنا ہے۔ اور’’ثریا‘‘ میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے، جس میں گھوڑے کے بچے کی پیشانی کو ثریا سے تشبیہ دی ہے، جامع دونوں میں’’بیاض‘‘ ہے، پھر مشبہ بہ کو مشبہ کے لئے مستعار لیا، اور قرینہ ’’بین عینیہه‘‘ہے۔ (۶) کوکبًا میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے، اس میں’’ابن کو کوکب‘‘ سے تشبیہ دی ہے، جامع دونوں میں جسم کا چھوٹا ہونا اور بلندی شان ہے، پھر مشبہ بہ کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا، اور قرینہ اس کو ندا دینا ہے۔ (۷) ’’ضوء‘‘میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے، جس میں بڑھاپے کو ضوء (روشنی) سے تشبیہ دی، اور جامع دونوں میں سفیدی ہے، اور قرینہ ’’فی سواد ذوائبی‘‘ہے، اور یہ’’ضوء‘‘ کو مبتدا اورلااستضئی بہهکو خبر بنانے کی صورت میں ہے، اور اگر ’’ضوء‘‘ کو مبتدا محذوف کی خبر بنائی جائے تو یہاں استعارہ نہ ہوگا۔ اور’’شباب‘‘ میں استعارہ مکنیہ اصلیہ ہے، جس میں شباب کو سامان سے تشبیہ دی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’بعت‘‘ سے اشارہ کیا گیا، یہی ’’بعت‘‘ قرینہ ہے۔ (۸) اور’’عانقت‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، جس میں ملامست (چھونے) کو معانقہ سے تشبیہ دی ہے جامع دونوں میں ’’اتصال‘‘ہے، پھر معانقہ سے’’عانقت بمعنی لامست‘‘ مشتق کیا گیا، اور قرینہ ’’شرفاتہه‘‘ہے۔ (۹) ’’ضحی‘‘ میں استعارہ مکنیہ اصلیہ ہے، جس میں ضحی(دوپہر کا وقت) کو انسان سے تشبیہ دی گئی، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کے ایک لازم ’’یضاحك‘‘ سے اس کی طرف اشارہ کیا گیا، اور قرینہ مضاحکہة یعنی ہنسی مذاق کو ضحیکے لئے ثابت کرنا ہے۔