الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
(۴) اور بحتری نے ایک لشکر کا حال بیان کرتے ہوئے کہا ہے ؎ اور ہتھیار لشکر میں جب روشنی کرتے ہیں، تو دشمن ایک ایسامیدان دیکھتا ہے جس میں لوہے کا سمندر بجلی کی طرح چمکنے لگتا ہے۔ (۵) ابن نباتہ سعدی سفید پیشانی والے گھوڑے کے بچہ کا وصف بیان کرتے ہوئے کہتا ہے ؎ وہ سیاہ گھوڑا ہے کہ رات بھی اس سے مدد مانگتی ہے، اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ثریا ستارہ طلوع ہوتا ہے۔ (۶) اور ایک تہامی شاعر اپنے بیٹے کے مرثیہ میں کہتا ہے ؎ اے وہ ستارے جس کی عمر کتنی کم ہے، اور صبح کے ستاروں کی عمر ایسی ہی ہوتی ہے۔ (۷) اور شریف نے بڑھاپے کے بارے میں کہا ہے ؎ ایسی روشنی ہے جو میری چوٹیوں کی سیاہی میں بکھر رہی ہے، نہ تو میں اس سے روشنی حاصل کرسکتا ہوں، نہ چراغ بناسکتا ہوں، اور میں نے اس روشنی کے بدلہ جوانی کو بیچ دیا اس کی محبت کے باوجود، اس شخص کے بیچنے کی طرح جو جانتا ہو کہ اس سودے میں نفع نہیں ہے۔ (۸) اور بحتری نے ایک محل کی تعریف میں کہا ہے ؎ اس محل کے اطراف وجوانب نے فضا کو بھردیا ہے، اور اس کے بالا خانے برسنے والے بادل کے ٹکڑوں سے معانقہ کرتے ہیں۔ (۹) اور اسی نے باغ کی تعریف میں کہا ہے ؎ کبھی دوپہر کی دھوپ اس سے ہنسی مذاق کرتی ہے، اور کبھی بادل اس پر خوب برستا ہے۔ (۱۰) اور اسی نے بڑھاپے کے بارے میں کہا ہے ؎ اور وہ بالوں کی زلفیں جن کو نیا رکھنے کا میں خواہشمند تھا، مگر بڑھاپے نے اس کے بارے میں نہ مجھے معاف کیا اور نہ درگذر کیا۔ (۱۱) اور ابن تعاویذی ایک باغ کی تعریف میں کہتا ہے ؎ ٹہنیوں کے پہلوؤں میں بڑا نشاط تھا، اور باد نسیم کے جھونکوں میں سستی آگئی تھی۔