ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
حالت ہے کہ ہم دونوں میں فرق نہیں کرتے ۔ اب یا تو تکلف ہوتا ہے کہ اپنی حالت بھی صاف بیان نہیں کرتے جیسا کہ آج کل مدعیان محبت کی یہ حالت ہے کہ اگر ادب کریں گے تو چار دن تک رہیں گے لیکن یہ نہ بتلائیں گے کہ کس ضرورت کے لئے آئے ہیں اور جب عین چلنے کا وقت ہو گا تو کہیں گے کہ میرے بارے میں کیا ارشاد ہے ، اور اگر کہو کہ بھائی تم نے اپنی حالت تو کہی ہوتی پھر رائے لی ہوتی تو اس کا جواب یہ کہ حضور کو تو سب روشن ہے ۔ حضور کو اپنی تو خبر ہی نہیں ان کی حالت حضور پر روشن ہو گئی میں کشف کا انکار نہیں کرتا لیکن کشف اختیاری نہیں ہوتا وہ بالکل خارج از اختیار ہے ۔ دیکھو حضرت یعقوب علیہ السلام کو مدت تک حضرت یوسف علیہ السلام کی خبر نہ ہوئی اگر کشف امر اختیاری تھا تو کیوں حضرت یعقوب علیہ السلام مطلع نہیں کئے گئے اور جب خبر ہوئی تو اس طرح کہ مبشر (1) کرتہ لے کر چلا تو آپ نے فرمایا کہ انی (2) لاجد ریح یوسف لیکن یہ کہہ کر ڈرے کہ لوگ کہیں گے کہ اب تک تو آپ کو پتہ نہیں چلا اب یوسف کی خوشبو آنے لگی اس لئے میرے کلام کو ہذیان پر محمول کریں گے ۔ اس لئے فرمایا ۔ لو لا ان تفندون ۔ قالوا تاللہ انک لفی ضللک القدیم ۔ ( اگر تم مجھے کم عقل نہ قرار دو انہوں نے کہا خدا کی قسم آپ تو اپنی پرانی گمراہی میں ہی ہیں ) وہ حالت یہ ہے ۔ گہے (3) برطارم اعلی نشینم گہے برپشت پائے خود نہ بینم تو یہ کیا ضروری ہے کہ ہر وقت کشف ہوا ہی کرے اور وہ تمہارا حال خود بخود جان جایا کرے اس کی تعلیم فرماتے ہیں ۔ عارف (4) شیرازی چندآں (5) کہ گفتم درد از طبیاں درمان نکردند مسکین غریباں مادر (6) و دل را با یار گفتیم نتواں نہفتن درد از حبیباں ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بشارت و خوشخبری دینے والا (2) یقینا میں یوسف کی خوشبو پا رہا ہوں ۔ (3) کبھی تو میں اونچے سے بالا خانہ پر بیٹھتا ہوں اور کبھی اپنے پیر کی پشت کو بھی نہیں دیکھتا ۔ (4) حافظ (5) جتنا بھی ہم نے طبیبوں سے درد دل کو بتایا ان مسکین غریبوں نے علاج نہ کیا ۔ (6) آخر ہم نے درد دل محبوب سے کہہ دیا اور دوستوں سے تو تکلیف چھپا بھی نہیں سکتے ۔