ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
آئے تو بعضوں کو فکر ہوئی ادھر ادھر تذکرہ شروع ہوا آخر گھر پہنچے تو دیکھا کہ اندر سے زنجیر بند ہے ۔ بہتیری آوازیں دیں تو جواب ندارد آخر بڑی مشکل سے دروازہ کھولا بڑے میاں سے نماز میں نہ آنے کا سبب پوچھا تو اول تو مارے نخوت (1) کے آپ نے کچھ جواب ہی نہیں دیا لیکن جب لوگوں نے بہت اصرار کیا تو آپ نے کہا کہ میرے پاس اخی جبرئیل آئے تھے وہ فرما گئے ہیں کہ خدا تعالی نے مجھے نماز معاف کر دی ۔ یہ سن کر وہ شخص جو غیر معتقد تھا اور جس نے یہ حرکت کی تھی بہت ہنسا لوگوں کو اس کے ہنسنے سے شبہ ہوا کہ اسی نے یہ حرکت کی ہے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ دیکھ لیجئے ۔ آپ ان کو فقیر اور بزرگ بتلاتے ہیں ۔ حقیقت میں جاہل کی فقیر کیا ۔ اور جب وہ فقیر نہیں ہو سکتا تو پیر اور مقتدا تو بدرجہ اولی نہیں ہو سکتا ۔ حکایت : ایک اور جاہل فقیر یہیں تھانہ بھون میں تھے ۔ ایک مرتبہ انہوں نے تفسیر فرمائی تھی (2) والضحی ۔ والیل اذا سجی ۔ اے نفس تیری یہی سجا (سزا) ہے ۔ صاحبو ! سب جہل کے کرشمے ہیں ، اور یہ نامعقول پیٹ اس قسم کی کرتوتیں کراتا ہے ۔ زیادہ تر افسوس یہ ہے کہ اکثر لوگوں کو اس کی تمیز ہی نہیں رہی کہ یہ واقع میں فقیر ہے یا مکار ہے ۔ اور بعض بعض مقامات کی تو یہ حالت ہے کہ وہاں فساق (3) فجار تک کے معتقد ہو جاتے ہیں ۔ حکایت : چنانچہ ایک مشہور شہر کی نسبت ایک ثقہ سے سنا ہے کہ ایک ایسے ہی نامعقول پیر کے پاس ان کا مرید بیٹھا ہے اور اس کی بیوی بھی بیٹھی ہے اور حضرت پیر صاحب اس کا منہ چوم رہے ہیں اور مرید صاحب اس پر خوش ہیں اور بیوی سے ہنس ہنس کر فرما رہے ہیں کہ اب تمہارا منہ بڑے رتبہ کا ہے اب ہماری کیا مجال کہ ہم اس میں تصرف کریں ۔ میرے ایک خاندانی اس شہر کی نسبت کہتے تھے کہ وہاں کے فقیر تو دوزخی ہیں اور امیر جنتی کیوں کہ امراء تو فقراء سے ان کو اہل اللہ سمجھ کر تعلق رکھتے ہیں اور فقراء ان سے دنیا حاصل کرنے کے لئے تعلق رکھتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ امیروں کو بھی جنتی کہنا مشکل ہے کیونکہ جو شخص اتنا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) غرور ۔ 12 (2) قسم ہے دوپہر کی اور قسم ہے رات کی جب تاریک ہو جائے ۔ (3) کبیرہ گناہوں میں مبتلا خفیہ اور کھلم کھلا ۔ حالانکہ کھلی بات ہے جو نافرمانی اور مخالفت کرتا ہے وہ خدا کا دوست اور ولی کیسے ہو سکتا ہے ارشاد ہے ۔ ان اولیاؤہ الا المتقون ( اللہ تعالی کے ولی تو متقی ہی ہوتے ہیں )