ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
کہ جیسے کوئی شخص گل بنفشہ پینے لگے یا کسی مرض کی وجہ سے چند کھانے برائے چندے چھوڑ دے کہ وہ اس دوا پینے اور ترک (1) اطعمہ کو عبادت نہیں سمجھتا ۔ بلکہ ذریعہ حصول صحت سمجھتا ہے اور اگر کوئی اس کو ثواب سمجھ کر پینے لگے تو وہ یقینا گناہ گار (2) ہو گا ۔ اس واسطے کہ اس نے قانون شریعت میں ایک دفعہ کا اضافہ اپنی طرف سے کیا اور بدعت کے قبح کا یہی راز ہے تو اگر اس طرح سے کوئی گوشت وغیرہ کو ترک کرے گا تو بلا شبہ جرم ہو گا لیکن ان حضرات نے ایسا نہیں کیا بلکہ محض علاج کے طور پر ترک کیا ہے بخلاف اس وقت کے جھلاء کے کہ وہ اس کو دین اور عبادت اور ذریعہ قرب سمجھ کر کرتے ہیں بہرحال نفس کو راحت پہنچانا اور اس کے حقوق کا ادا کرنا بھی ضروری ہے ۔ اس لئے شریعت مطہرہ نے ہر چیز کی ایک حد مقرر کر دی ہے ۔ حکایت : حضرت ابو الدرداء صحابی کا واقعہ ہے کہ وہ رات کو بہت جاگتے تھے ۔ حضرت سلمان نے ان کو روکا آخر مقدمہ جناب نبوی میں گیا ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سلمان سچ کہتے ہیں اور یہ ارشاد فرمایا ان (3) لنفسک علیک حقا الخ حکایت : مجھے ایک جاہل فقیر کی حکایت یاد آئی وہ یہ ہے کہ ایک عالم کے صاحبزادے گھر سے خفا ہو کر چلے گئے ۔ ایک مقام پر پہنچے تو معلوم ہوا کہ یہاں پہاڑ پر ایک فقیر رہتا ہے ان کو چونکہ دین سے مناسبت خاندانی تھی اس لئے ان کو اس فقیر سے ملنے کا شوق پیدا ہوا ۔ وہاں جا کر دیکھا کہ ایک شخص ہے جس نے ایک آنکھ پر پٹی باندھ رکھی ہے اور ناک کا ایک سونت نجاست بھری بتی سے بند کر رکھا ہے انہوں نے اس حرکت کا سبب پوچھا تو اس فقیر نے کہا کہ ناک میں گو کی بتی تو اس لئے دی ہے کہ یہاں پھولوں کے درخت بہت ہیں ہر وقت خوشبو سے دماغ معطر رہتا ہے اور اس سے نفس پھولتا ہے تو میں نے نفس کا علاج کرنے کے لئے ایک طرف ناک میں نجاست کی بتی دے رکھی ہے تاکہ اس کی تکلیف سے نفس محظوظ (4) نہ ہونے پائے اور آنکھ پر پٹی اس واسطے باندھ رکھی ہے کہ کام تو ایک آنکھ سے بھی چل جاتا ہے پھر بلا ضرورت دوسری آنکھ کو کیوں خرچ کیا جائے ۔ یہ سن کر اس مسافر ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کھانے کی چیزوں کو چھوڑنا (2) بے اصل کو ثواب سمجھنا بدعت ہے (3) تجھ پر تیرے نفس کا بھی حق ہے اور تیری آنکھ کا بھی ۔ (4) مزہ والا