ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ہے ۔ نہیں ہے فرمایا اصل طب موجود ہے ۔ کلوا واشربوا ولا تسرفوا وہ دنگ رہ گیا ہے ۔ حکایت : بطور جملہ معترضہ کے یاد آگیا کہ غالب جو کہ آزاد شاعر ہے اس نے اپنے مذاق پر یہ شعر کہا تھا ۔ اپنے مذاق پر یہ شعر کہا تھا ۔ ہم تو ۔ جب کرینگے شراب وکتاب سے قرآن میں جو آیا کلوا اوشربو مہ ہو کسی نے اس کا خوب جواب دیا ۔ تسلیم قول آپ کا ہم جب کریں جناب جب آگے واشربوا کے ولا تسرفوا نہ ہو ایسا ہی روحانی تنگی حزن وغیرہ سے بھی پریشان نہ ہونا چاہیئے ۔ کیونکہ اس میں بھی تزکیہ نفس ہوا کرتا ہے ۔ خاص کر وسوسہ کی طرف تو التفات بھی نہ کرنا چاہیئے کیونکہ درپے ہونے سے اس میں اور بھی ترقی ہوتی ہے ۔ محقق اس کی طرف التفات بھی نہیں کرتا اور وسوسہ کے پیچھے پڑنے میں اس کے سوا اور بھی بہت خرابیاں ہیں ۔ اسی ایک وسوسہ سے اور شاخیں نکلنی شروع ہوتی ہیں اور رہا غم سودہ الگ ہے اور غم کی وجہ سے اصل ذکر وشغل کا فوت ہونا یہ الگ ہے ۔ ایسا ہی استغفار اور توبہ کے وقت معاصی کے تذکرہ استحضار میں ایک قسم کا توسط ہونا چاہیئے یہ ضروری نہیں کہ سب گناہوں کی پوری فہرست پڑھنے بیٹھ جائے صرف اجمالی طور پر سب گناہوں سے توبہ کرے ہر گناہ کا نام ضروری نہیں ۔ حدیث میں ہے وما انت اعلم بھ اس سے بھی یہی بات نکلتی ہے اس میں سب گناہ آگئے اگرچہ یاد نہ آئیں کیونکہ اس سوچ میں وقت ضائع کرنا مطالعہ محبوب سے غافل ہونا ہے ۔ البتہ جو خود یاد آجائے اس سے بالخصوص بھی توبہ کرلے ۔ حکایت : ایک شخص کا ذکر ہے کہ رمی جمار کے وقت وہاں جوتیاں مار رہاتھا اور ایک ایک گناہ گن گن کر شیطان کو گالیاں دیتا تھا اور مارتا تھا ۔ سویہ لغو ہے ہر ایک گناہ کا نام لینا اور تلاش اور سوچ میں عمر عزیز کو جو دراصل مطالعہ محبوب کے لئے تھی اس سوچ بچار میں کھونا نہ چاہیئے عمر عزیز قابل سوز و گداز نیست ایں رشتہ را مسوز کہ چندیں دراز نیست اہل سلوک کو بالخصوص اس کا خیال بہت ضروری ہے کہ مطالعہ محبوب سے غفلت نہ ہو واقع میں واقع میں عارف ہی کو نظر ان امور تک پہنچتی ہے ۔