ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
پہلے یہ قیام لیل کہ مراد تہجد ہے فرض تھا ۔ بعد اس کے فرضیت منسوخ ہو کر مسنونیت باقی رہ گئی اور اقرب الی الدلیل تہجد کا سنت موکدہ ہونا ہے تہجد سے محروم رہنے والوں کو اکثر غلطیاں ہو رہی ہیں ۔ بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ تہجد صرف اخیر ہی شب میں ہوتا ہے اور اس وقت اٹھنا دشوار ہے اس لئے انہوں نے چھوڑ رکھا ہے یاد رکھو کہ اگر اخیر شب میں نہ اٹھ سکے تو اول شب میں بھی وتر سے پہلے تہجد پڑھنا جائز ہے ۔ بعضے یہ سمجھ رہے ہیں کہ تہجد کے بعد سونا نہ چاہیے اور سونے سے تہجد جاتا رہتا ہے یہ لوگ اس لئے نہیں اٹھتے یہ بھی غلطی ہے ۔ تہجد قضا ہوجائے تو زیادہ غم میں نہ پڑے ۔ تہجد کی قضا دن میں کرلے اس آیت سے یہی مراد ہے ۔ وھوالذی جعل اللیل والنھار خلفۃ لمن اراد ان یذکر الخ بعض لوگوں کا اگر تہجد قضا ہوجائے تو حد سے زیادہ پریشان ہوتے ہیں اور کراہتے ہیں اور افسوس کرتے ہیں کہ ہمارا تہجد کبھی قضا نہ ہوا تھا یہ ہوگیا یار رکھو انتی پریشانی کا انجام بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ بجائے مطالعہ محبوب کے اپنے مطالعہ میں مشغول ہوجاتے ہیں ۔ حالانکہ اس غم میں لگ کر اصل ذکر سے جو کہ مقصود ہے رہ جاتے ہیں اور انسان مطالعہ محبوب کے لئے پیدا ہوا ہے اس کو غیر میں مشغول نہ ہونا چاہیے ۔ ماضی و مستقبلت پردہ خدا ست غرض نفس کو پریشانی میں زیادہ نہ مبتلا کیا جاوے اور تجربہ ہے کہ بعض اوقات آسانی رکھنے سے نفس خوشی سے کام دیتا ہے اور تنگی اور بوجھ ڈالنے سے پہلا کام بھی چھوٹ جاتا ہے ۔ اس لئے بہت تنگی نہ کرو کہ مزدور خوش دل کند کار بیش ۔ بعض محققین کا قول ہے کہ ذرا کر شاغل کو مرغن کھانا کھانا چاہیے ۔ وربہ ضعف ہوجائے گا اور کسی وقت بیکار ہوجائے گا خوب کھاو پیو اور اس سے کام لو البتہ یہ یاد رہے کہ کھانے پینے میں ایسی زیادتی نہ ہوکہ کسل ہوجائے یا بیماری ہوجائے اور بیمار ہو کرو اور خرابی میں پڑجائے اسی لئے کلوا واشربوا کے ساتھ ولا تسرفوا بھی فرمایا ہے ۔ حکایت : حضرات اہل بیت میں سے کسی بزرگ کا قصہ ہے کہ ان سے کسی نصرانی حکیم نے پوچھا تھا کہ قرآن شریف کو کتاب جامع کہتے ہیں اس طب کہ ضروری چیز