ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
صاحب کی نسبت سنا ہے کہ وہ بہت ہی کم بولتے تھے اور بلا کسی شدید ضرورت کے نگاہ کبھی اوپر نہ اٹھاتے تھے ۔ حتی کہ اگر ان سے کوئی بات پوچھتا تو زبان سے جواب دے دیتے لیکن منہ نہ اٹھاتے تھے ۔ صرف اس لئے کہ بلا ضرورت کیوں نگاہ کو صرف کیا جائے نیز قرآن شریف میں حکم بھی ہے ۔ قل (1) للمؤمنین یغضوا من ابصارھم و یحفظوا فروجھم اور دوسری جگہ ارشاد ہے : اللذین (2) یمشون علی الارض ھونا یعنی غاضین ابصارھم اہل لطائف نے لکھا ہے کہ شیطان نے بنی آدم کو بہکانے کی چار سمتیں بیان کی ہیں : ثم (3) لاتینھم من بین ایدیھم و من خلفھم و عن ایمانھم و عن شمائلھم اور دو سمتوں کو بیان نہیں کیا ۔ یعنی فوق (4) اور تحت اس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں سمتیں محفوظ ہیں ۔ لیکن اوپر سے مراد دہلی کے چاندنی چوک کا کوٹھا نہیں ہے بلکہ آسمان مراد ہے ۔ لیکن ہر وقت اوپر دیکھنا بہت دشوار تھا ۔ اس لئے سب سے اسلم سمت تحت ہے باقی چار سمتیں قدام (6) خلف یمین ، شمال ان کی یہ حالت ہے کہ ان کی طرف دیکھنے میں اکثر انسان فتنہ میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ اسی سبب سے بعض اکابر نے یہاں تک کیا ہے کہ شہر چھوڑ کر جنگل میں بود و باش اختیار کر لی ۔ حکایت : شیخ سعدی نے ایک بزرگ کی حکایت لکھی ہے ۔ بزرگے (7) دیدم اندر کو ہسارے نشستہ از جہاں در کنج غارے چرا (8) گفتم بشہر اندر نیائی کہ بارے بند از دل برکشائی بگفت (9) آں جا پریر دیاں نغزند چوگل بسیار شد پیلاں بلغزند ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کہہ دیجئے ایمانداروں سے کہ نیچے رکھیں اپنی آنکھوں کو اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی۔ 12 (2) جو لوگ نرم چال سے چلتے ہیں مطلب یہ کہ نیچی آنکھیں کر کے (3) پھر آؤں گا میں ان کے پاس آگے سے اور پیچھے سے اور داہنے سے اور بائیں سے 12 ۔ (4) اوپر اور نیچے 12 ۔ (5) جہاں بازاری عورتیں بناؤ سنگار کر کے بیٹھتی ہیں 12 (6) آگے ، پیچھے ، داہنے ، بائیں ۔ (7) میں نے ایک بزرگ کو ایک پہاڑ میں دیکھا سارے جہان سے الگ ہو کر ایک غار میں بیٹھے تھے ۔ (8) میں نے پوچھا آپ شہر کے اندر کیوں نہیں آتے کسی وقت تو دل پر سے بندش کو کھول دیتے ۔ (9) بولے وہاں تو حسین اور پری چہرہ لوگ ہیں اور جب کیچڑ زیادہ ہو جاتا ہے تو ہاتھی بھی پھسل جاتے ہیں ۔