ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
از (1) محبت تلخہا شیریں شود دیکھئے جن لوگوں کو امردوں یا بازاری عورتوں سے تعلق ہو جاتا ہے وہ انکے پیچھے کیا کیا مصیبتیں برداشت کرتے ہیں ۔ حتی کہ اگر وہ جوتیاں بھی مارے تو ان میں لطف آتا ہے اور فخر کرتا ہے ۔ حکایت : مشہور ہے کہ ایک شخص بیوی پر توجہ نہ کرتا تھا اور کسی بازاری عورت سے تعلق پیدا کر لیا تھا ۔ بیوی کو یہ خیال ہوا کہ شاید وہ بازاری مجھ سے زیادہ حسیں ہو لیکن تحقیق کیا تو معلوم ہوا کہ بالکل کالی بھجنگ ہے ۔ سخت تعجب ہوا اور اب وہ اس فکر میں لگی کہ آخر اس میلان کا سبب کیا ہے ۔ چھان بین سے معلوم ہوا کہ جب یہ شخص اس کے پاس جاتا ہے تو دور ہی سے دیکھ کر اس کو برا بھلا کہنا شروع کرتی ہے اور خوب جوتیوں سے خبر لیتی ہے کہنے لگی کہ یہ کیا مشکل کام ہے ۔ آج سے میں بھی یہی وطیرہ اختیار کروں گی ۔ چنانچہ جب شوہر آیا تو اس نے دروازے ہی سے اس کی خبر لینی شروع کی ۔ اور خوب جوتیوں سے پیٹا کہنے لگا بس اب میں کہیں نہ جاؤں گا ۔ آج تک تجھ میں یہی کسر تھی سو اب وہ پوری ہو گئی ۔ اس حکایت سے معلوم ہوا کہ محبت میں اگر محبوب کی طرف سے کوئی مصیبت بھی آئے تو وہ موجب فرح (3) ہوا کرتی ہے حالانکہ یہ محبت مجازی کیا ہوتی ہے اس محبت کی حقیقت یہ ہے کہ عشق (4) ہائے گز پئے رنگے بود عشق نبود عاقبت ننگے بود البتہ خدا تعالی سے محبت ہو تو وہ قابل اعتبار ہوتی ہے فرماتے ہیں کہ عشق (5) بامردہ نہ باشد پائیدار عشق راباحی و باقیوم دار تیسرے اس معرفت سے یہ بھی معلوم ہو گا کہ خدا تعالی کو ہم سے محبت ہے اور کوئی محب محبوب کو تکلیف نہیں دیا کرتا ۔ لہذا ہم پر جو ظاہرا تکلیف آئی ہے یہ ایسی ہی ہے جیسے کہ ماں باپ کسی بچہ کے دنبل میں جس نے اس کو بے حد تکلیف دے رکھی ہو یا آئندہ تکلیف ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) محبت کی وجہ سے کڑوی چیزیں بھی میٹھی ہو جاتی ہیں ۔ (2) بے داڑھی کے لڑکوں سے 12 (3) خوشی کا سبب (4) یہ جو عشق عشق رنگ روپ کے ہوتے ہیں عشق ہی نہیں ہیں ۔ انجام کار عار ثابت ہوتے ہیں ۔ (5) مر جانے والوں کے ساتھ پائیدار نہیں ہو سکتا ۔ عشق تو اس ذات سے رکھو جو زندہ ہے ہمیشہ رہنے والی ہے ۔