ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
اسی پاک سمجھنے کے بارے میں خدا تعالٰٰی فرماتے ہیں ۔ لاتزکو انفسکم الخ ہم اور ہماری عبادت تو ایسی ہے کہ یہی غنیمت ہے کہ اس پر مواخذہ نہ ہو کیونکہ ہماری ثناء ایسی ہے جیسا مولانا فرماتے ہیں شاہ راگوید کسے جولاہ نیست ایں نہ مدح است وایگر آگاہ نیست مابری از پاک و ناپاکی ہمہ وز گرانجانی و چالاکی ہمہ من نگر دم پاک از تسبیح شاں پاک ہم ایشاں شوندو درفشاں یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ فرماتے ہیں انی لا ستغفراللہ فی کل یوم سبعین مرۃ حالانکہ عصمت انبیاء ایک مسلم مسئلہ ہے ۔ پھر یہ استغفار گویا اپنی حالت عبادت کو کمال خدا وندی کے مقابلہ میں ناتمام دیکھ کر ہوتا تھا ۔ یعنی اپنی عبادت وحمد وثنا کو غیر قابل قرب خدا وندی سمجھ کر استغفار کررہے ہیں یہ حالت ہے اکابر مقبولین کی بایں ہمہ علوم مرتبہ بمقابلہ کمال حقوق خدا وندی اپنے آپ کو محض ہیچ سمجھ رہے ہیں اور یہ نہیں کہ وہ واقع میںکمال ووصال سے خالی ہیں بلکہ دل آرام در بر دل آرام جو لب از تشنگی خشک برطرف جو نگویم کہ برآب قادر نیند کہ برساحل نیل مستسقی اند دامان نگہ تنگ گل حسن تو بسیار گلچیں بہار تو نہ داماں گلہ دارد جب خواص کی یہ کیفیت ہے تو ہم عوام شمار میں ہیں ۔ ہم پر یہ ان کی عنایت ہے کہ باوجود بداعمال خراب حالی جاننے کے بعد پھر ہم کو اپنی طاعت اور حمد وثناء دعاء والتجا کی رخصت دیتے ہیں اور حکم دیتے ہیں کہ کرو اگر وہ باوجود علم کے ہم سے کھوٹے مال اور ناقص عبادت کو قبول کرتے ہیں تو پھر بندہ کو کسی قسم کا عذر پیش کرنا ہوگا ۔ گو عذر نا قابلیت ہی کا ہو کس درجہ حماقت ہے چوں طمع خواہد زمن سلطان دیں خاک برفرق قناعت بعد ازیں ایں قبول ذکر تو از رحمت است چوں نماز مستحاضہ رخصت است