ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
طرف چلے اور وہ صحابی جو دودھ پی کر لیٹ گئے تھے یہ سب دیکھ رہے ہیں ۔ آپ کو اس میں دودھ نہ ملا چونکہ آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم کواس بھوک لگی ہوئی تھی اور طعام کی حاجت تھی ۔ آپ نے حسب معمول کچھ نفلیں پڑھیں اور یوں دعا فرمائی اللھم اطعم من اطعمنی دیکھئے یہ امر قابل غور ہے کہ اس دعا میں آپ نے توکل کے ساتھ اسباب کی کس لطیف طور پر رعایت فرمائی کہ یہ ظاہر کردیا کہ کھانا اکثر اس طرح ملتا ہے کہ کوئی شخص ظاہر میں لے آئے ورنہ یہ بھی تو دعا فرماسکتے تھے کہ اے اللہ آسمان سے مائد یا رزق بھیج مگر آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم نے توکل اور تدبیر کوکس لطیف طریق پر جمع فرمایا جیسا مذکور ہوا ۔ تتمہ قصہ کا یہ ہے کہ اس دعا کے سننے کے بعد وہ صحابی اٹھے چونکہ ان کو یقین تھا کہ رسول اللہ کی دعا قبول ہوئی ہوگی اس لئے گو بکریوں کا دودھ دیا کہ برتن بھر گیا ۔ اس برتن کو لے کر رسول اللہ کے پاس حاضر ہوئے غرض اس قصہ کے بیان سے یہ تھی کہ دیکھنا چاہیئے کہ رسول اللہ نے دعا وتوکل کے ساتھ اسباب کی رعایت کس طور پر فرمائی ۔ پس معلوم ہوا کہ نہ دعا کے بھروسے اسباب کو چھوڑ دے اور نہ اسباب میں ایسا انہاک ہوکہ مسبب الاسباب پر نظر نہ رہے اعتدال اصل طریقہ بنویہ ہے اور یہ بدوں تحصیل تبحر وعلوم دین کے حاصل ہونا مشکل ہے کوئی آسان کام نہیں جو ہر ایک دعوی کرنے لگے برکفے جام شریعت در کفے سندان عشق : ہر ہو سنا کے ندا ند جام وسندان باحتن آنحضرت کے افعال سے تو یہاں تک اس اعتدال کا پتہ چلتا ہے کہ معجزات میں بھی جوکہ بالکل بطور خرق عادت ظہور میں آتے ہیں ۔ ان میں بھی تدبیر اور اسباب کی ضرورت کو ملحوظ رکھا گیا چنانچہ حضرت جابر کی دعوت کا قصہ جو جنگ احزاب میں خندق کھودنے کے وقت ظہور میں آیا اس کا شاہد ہے آنحضرت نے ان کو فرمایا تھا کہ ہانڈی چولہے سے مت اتارنا پھر اس میں آکر لعاب دہن ملا دیا اور وہ چندہ آدمیوں کی خوراک لشکر کے لشکر کو کافی ہو گی اس طرح حدیث میں تھوڑی سی رعایت اسباب کی کی ہے ۔ مثلا چولہے پر ہانڈی اور توے کا رکھا