ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
مولانا روم سے ایسی ہی ایک حکایت لکھی ہے جس میں وجہ درایت کی بھی بتلائی ہے کہ ایک بادشاہ نے بڑی بڑی گھاٹیاں آگ سے بھروا رکھی تھیں جو بت پرستی نہ کرتا تھا اس کو اگ میں پھینک دیتا تھا - ایک موحد عورت آئی اس کے پاس ایک بچہ تھ اس عورت کو کہا تو بت کو سجدہ نہ کرے گی تو س بچہ کو آگ میں پھینک دیں گے اس نے صاف انکار کردیا چنانچہ اس بچہ کو اگ میں پھینک دیا اس بچہ نے آگ میں سے ماں کو ندادی ؎ اندر آمادر کہ من ایم جا خوشم گرچہ در صورت میاں آتشم ( اماں اندر آجاؤ کیونکہ میں یہاں خوش خوش ہوں گو صورت میں آگ کے اندر ہوں ) اندر آ اسرار ابراہیم بیں کو در آتش یافت ورود یاسمیں ( اندر آجاؤ اور ابراہیم علیہ السلام کے راز دیکھو کہ جنہوں نے آگ کے اندر گلاب و چنبیلی پائی تھی ) آندر آئید اے مسلماناں ہمہ غیر عزب دیں عذاب ست آں ہمہ ( اندر آجاؤ اے سب کے سب مسلمانو کیونکہ دین شیریں کے سوا اور تو سب کچھ عذاب ہی ہے ) چنانچہ ماں بھی آگ کے اندر کودپڑی اور مسلمانوں نے گرنا شروع کیا اور سب صحیح سالم رہے - آخر بادشاہ نے جھلا کر آگ کو خطاب کیا کہ اے گ تجھ کو کیا ہوا تو آگ نہیں رہی - آگ نے جواب دیا ؎ گفت آتش من ہما نم آتشم اندر آتا تو بہ بینی تابشم ( آگ نے کہا میں تو وہی آگ ہوں تو اندر آجاتا کہ میرے جلانے کو دیکھ لے ) طبع من دیگر نگشت و عنصرم تیغ حقم ہم بدستوری برم ( نہ میری طبیعت دوسری ہوئی نہ میر اخمیر میں تو حق کی تلوار ہوں اجازت سے ہی کاٹ کرتی ہوں ) مولانا اس کا راز فرماتے ہیں جس میں درایت کی وجہ بتلائی ہے -