ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بعد کو ہم کو خبر دو چنانچہ پانچ وقت نماز سے فارغ ہوجاتے اور ایک گوشہ میں بیٹھ کر س بھینس کا تصور کیا کرتے جب چالیس روز پورے ہوگئے تو پیر صاھب تشریف لائے اور فرمایا کہ بیٹا باہر آؤ کہتے ہیں کہ حضور باہر کیسے بھینس کے سینگ اڑتے ہیں پیر نے شاباشی دی کہ مقصود حاصل ہوگیا - سب روگ جاتے رہے اب صرف بھینس رہ گئی اس کا نکل جانا سہل ہے - پس اس تقریر سے معلوم ہوا کہ اسکے لئے کسی عورت یا لڑکے کا عشق ضروری نہیں ہے بلکہ اس میں سخت خطرہ ہے کہ اس لونڈے یا عورت ہی میں نہ رہ جائے اور مقصود اصلی سے محروم رہے اس لئے قصدا ہرگز اس کو اختیار کرنا جائز نہیں ہے - ہاں اگر اضطرارا /1 بلا قصد اس میں ابتلا کسی کو ہوجائے تو وہ بھی وصول کیلئے خاص شرائط کے ستھ بعض اوقت ذریعہ ہوجاتا ہے ؎ عاشق گزریں سرو گزراں سراست عاقبت مار ابداں شہ ربہر است ( عاشق ہونا اگر س خیال سے یا اس خیال سے ہے آخر کار ہم کو اس بادشاہ کی طرف راہ دکھا دیتا ہے ) اس کی چند شرطیں ہیں اول تو یہ ہے کہ اس کے پاس نہ رہے اس کو دیکھے نہ کلام کرے نہ اس کی آواز سنے حتیٰ الوسع دل سے بھی اس کو زائل کرنے کی فکر کرے - غرض حتیٰ الامکان اس سے بچے اگرچہ اس طرح کرنا نفس کو بے حد شاق ہوگا لیکن ہمت نہ توڑے اور دل کو مضبوط کر کے اس پر عمل کرے چند روز کے بعد اسیا کرنے اس کے قلب میں ایک سوزش پیدا ہوگی اور نتیجہ اس کا یہ ہوگا کہ جاہ مال اولاد سب کی محبت جاتی رہے گی - اب اس میں مادہ تو محبت کا پیدا ہوچکا ہے - شیخ کامل اس کو مائل الیٰ الحق /2 کردے گا اس صورت سے عشق مجازی وصولی /3 الی الحقیقۃ کا ذریعہ بن جاوے گا - اور اگر اس محبوب سے جدا نہ ہوا بلکہ اس سے اختلاط رکھا ہم نشیں ہوا تو پھر اسی بلا میں پھنسارہے گا اور کسی دن بھی اس کو اس سے خلاصی نہ ہوگی - چنانچہ خود ملا جامی جن کے کلام سے عشق مجازی کی تحصیل پر استدلال کیاجاتا ہے - آگے چل کر فرماتے ہیں ؎ دلے باید در صورت نہ مانی دزیں پل زود خود رابگزرانی ( مگر لازم ہے کہ صورت میں ہی نہ رہ جاؤ - اور جلدی سے خود کو اس پل سے گزار دو ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 بے اختیار /2 حق تعالیٰ کی طرف جھکا دے گا /3 حقیقت تک پہنچنے کا ذریعہ