ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
جاتا ہے نہ زکام رہتا ہے نہ کھانسی نہ بخار نہ فکر نہ رنج سب بلائی ں اور آلام دور ہو جاتے ہیں بالکل سکون ہو جاتا ہے سکون کے لفظ پر ایک شرعی لطیفہ یاد آیا اور حکیمانہ لطیفہ ہے اور وہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اور ان کی بی بی ام سلیم کا قصہ ہے ۔ ان دونوں میاں بی بی کی حدیث میں بڑی فضیلت آئی ہے ۔ ایک مرتبہ ان کا ایک بچہ بیمار ہو گیا حضرت ابو طلحہ ہمیشہ آ کر بی بی سے اس کا حال پوچھتے ۔ ایک روز بچہ انتقال کر گیا ۔ حضرت ابو طلحہ اس وقت باہر تھے ۔ بی بی نے خیال کیا کہ اگر میں اب اطلاع کروں گی تو شب کا وقت ہے نہ کھانا کھائیں گے نہ ان کو نیند آئے گی خوامخواہ بے چین ہوں گے اس لئے مناسب ہے کہ اس وقت اطلاع ہی نہ کی جائے ۔ حقیقت میں دین عجیب چیز ہے تمام عمر کی اصلاح کر دیتا ہے ۔ حضرت ابو طلحہ جب باہر سے تشریف لائے تو حسب عادت دریافت فرمایا کہ بچہ کیسا ہے ۔ اب یہ وقت بڑے امتحان کا تھا اگر سچ بولیں تو مصلحت فوت ہوتی ہے اور جھوٹ میں شرعا گناہ حقیقت میں بڑی کشمکش کا وقت تھا ۔ لیکن دین فہم کو تیز کر دیتا ہے چنانچہ من جانب اللہ ایک جواب ان کو القا ہوا فرمایا کہ اب تو اس کو سکون ہے آرام ہے اس لئے کہ موت سے بڑھ کر کوئی سکون اور آرام نہیں ہے اس لئے کہ آرام و راحت میں دو صورتیں ہیں 1؎ دفع مضرت یا جلب منفعت دونوں حالتوں میں عرفا آرام سے ہونا کہا جاتا ہے موت میں دونوں چیزیں موجود ہیں ۔ دفع مضرت کا بھی ہے ( ہو ظاہر ) 2؎ اور جلب منفعت یہ ہے کہ موت سے وصول 3؎ اے المحبوب الحقیقی ہوتا ہے ۔ یہ خاص مسلمانوں کے لئے ہے ایک لطیفہ یاد آیا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میرے باپ یعنی حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا تو جیسا کہ ایک اعرابی نے مجھ کو تسلی دی ایسی کسی نے نہیں دی ۔ سچ یہ ہے کہ دیندار خواہ گاؤں کا ہو یا شہر کا اس کا فہم چونکہ دین کی وجہ سے درست ہو جاتا ہے اس لئے وہ حقائق امور کو خوب سمجھتا ہے وہ مضمون تسلی کا یہ ہے ۔ اصبر نکن بک صابرین فانما صبر الرعیۃ بعد صبر الراس ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ تکلیف کا دور ہونا یا نفع حاصل کر لینا ۔ 2؎ اور یہ ظاہر ہے کہ دنیا کی ہر قسم کی تکلیف ختم ہو جاتی ہے ۔ 3؎ حقیقی محبوب سے جا ملنا ۔