ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ولادت شریف کفر و ضلالت کی ماحی 1؎ اور توحید حق کی حامی تھی جس کی بدولت عالم کا قیام ہے کیونکہ قیامت اسی وقت قائم ہوگی جب ایک شخص بھی دنیا میں خدا کا نام لینے والا نہ رہے گا اور قیامت قائم ہونے سے فرشتے بھی اکثر فنا ہو جاویں گے ۔ پس آپ کا ظہور چونکہ سبب تھا تمام عالم کے بقا کا اس لئے تمام عالم میں یہ خوشی ہوئی جب اس کا اثر دنیا سے متجاوز ہو گیا تو اس خوشی کو دنیوی خوشی نہیں کہہ سکتے ۔ جب معلوم ہوا کہ یہ دنیوی خوشی نہیں بلکہ مذہبی خوشی ہے تو اس میں ضرور ہر طرح سے وحی کی احتیاج ہوگی یعنی اس کے وجود میں 2؎ بھی اور اس کی کیفیت میں بھی ۔ اب مجوزین ہم کو دکھلائیں کس وحی سے یوم ولادت کے یوم العید بنانے کا حکم معلوم ہوتا ہے اور کیا صورت اس کی بتلائی گئی ہے اگر کوئی قل 3؎ بفضل اللہ سے استدلال کرے تو میں کہوں گا کہ صحابہ کرام جو کہ حضور ﷺ کی صحبت اٹھائے ہوئے تھے اور تمام عالم سے زیادہ کلام مجید کو سمجھتے تھے ۔ ان کی سمجھ میں یہ مسئلہ کیوں نہیں آیا بالخصوص جبکہ حضور پر نور ﷺ کی محبت بھی ان کے رگ و ریشہ میں سرایت کی ہوئی تھی علی ہذا تابعین جن میں بڑے بڑے مجتہد ہوئے ہیں ان کی نظر یہاں تک کیوں نہیں پہنچی ۔ ہاں جن امور کے متعلق حضور ﷺ سے اجازت ہے اس کو ضرور کرنا چاہیے ۔ مثلا آپ نے اپنی ولادت کے دن روزہ رکھا اور فرمایا ذلک الیوم الذی ولدت فیہ ( یہی وہ دن ہے جس میں میں پیدا کیا گیا ہوں ) اس لئے ہم کو بھی اس دن روزہ رکھنا مستحب ہو سکتا ہے دوسرے پیر کے دن نامہ اعمال حق تعالی کے رو برو پیش ہوتے ہیں پس یہ مجموعہ 4؎ وجہ ہوگی اس حکم کی اور اگر منفردا 5؎ بھی ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ مٹانے والی 2؎ خود عید قرار دینے میں بھی اور اس کے طور طریقہ میں بھی ۔ 3؎ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالی کے فضل سے اور رحمت سے بس اس سے خوشی کرو اور حضور ﷺ کی ولادت فضل و رحمت ہے تو اول تو یہ غور طلب بات ہے کہ کیا یہ فضل و رحمت سال بھر میں صرف ایک دو دن کے لئے ہے یا ہر دن ہر دن ہر گھڑی ہر آن پھر کیا ہر فضل و رحمت پر سے کوشی کا شرعی طریقہ ہے اگر صرف یہی ہے تو کیا جبکہ اور کسی وقت ایسا نہیں کیا جاتا تو اور کسی فضل و رحمت پر خوشی اور اس حکم کی تعمیل نہ ہوگی اور اگر کوئی ایسا طریقہ ہے جو سب میں پایا جاسکے دل زبان اعضاء سے ہر ہر وقت کا ہے تو اس فضل و رحمت کی خوشی کرنے پر پابندی لگا کر کمی کیوں ہے ۔ اگر یہ کہا جائے کہ نہیں اس کی فرحت کا تو یہی طریقہ ہے دوسروں کا دوسرا تو اول تو یہ بے دلیل ہے صحیح نہیں دوسرے اسلاف کی قرآن فہمی کے خلاف ہے ۔ اس لئے غلط ہے ۔ 4؎ ولادت و پشی ۔ 5؎ ایک ایک صرف ولادت یا صرف پشی روزہ کی وجہ مانیں مگر یہ ہر پیر کے دن کےلئے ہے ۔ سال بھر میں ایک دن کے لئے نہیں کہ سارے سال غفلت میں سوتے رہے ذرا خیال تو کیجئے کتنی نفسانیت کی بات ہے کہ جن کاموں میں نفس کو مشقت تھی گو وہ ثابت تھے وہ تو کرتے نہیں اور جن میں نفس کو مزہ و تفریح ہے گو وہ ثابت نہیں وہ اس کے بدلہ گھڑ لئے کیا دین ایسا ہوتا ہے ۔