ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
نے کہا کہ آج تو ضرور ہی بیان کروں گا تمہارا جی چاہے آؤ نہ جی چاہے نہ آؤ ۔ دین کسی کے آنے کا محتاج نہیں ؎ ز عشق نا تمام ما جمال یار مستغنی است باب و رنگ و خال و خطہ چہ حاجت روئی زیبا را ( ہمارے ناتمام و ناقص عشق سے محبوب کا حسن بے نیاز ہے ۔ آب و تاب و رنگ تل اور خط کی حسین چہرہ کو کیا حاجت ہے جب فطری حسن ہو پھر بناوٹ کی کیا ضرورت ۔ ) جس کا حسن ذاتی حسن ہے اس کو تکلفات کی اور کسی کے دیکھنے نہ دیکھنے کی کیا پرواہ ہے خواہ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے وہ بالکل مستغنی ہے اسی طرح ہم کسی کے آنے نہ آنے کی پرواہ نہ کریں گے اور مشروع کو محض اس مصلحت سے نہ چھوڑیں گے کہ ہمارے اکابر سلف کا اس استغنا مذکور پر پورا عمل تھا ۔ حضرت عمر بن خطاب کے زمانہ خلافت میں جبلہ بن ایہم غسانی جو کہ ملوک غسان میں سے تھا ۔ مسلمان ہوا ۔ موسم حج میں خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا ایک دوسرا غریب آدمی بھی ساتھ ساتھ طواف کرتا تھا ۔ اتفاق سے اس غریب آدمی کے پاؤں کے تلے اس کی ازار کا کنارہ دب گیا جبلہ جب آگے بڑھا تو اس کی لنگی کھل گئی اور برہنہ رہ گیا ۔ چونکہ وہ اپنے آپ کو بہت بڑا آدمی سمجھتا تھا اور یہ دوسرا شخص نہایت غریب آدمی تھا ۔ لہذا اس کو بہت غصہ آیا اور اس نے ایک طمانچہ اس زور سے مارا کہ اس بے چارہ کا دانت ٹوٹ گیا ۔ وہ شخص اس حالت کو لئے ہوئے حضرت عمر کی خدمت میں پہنچا اور عرض کیا کی امیر المومنین جبلہ نے میرا دانت توڑ دیا ۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ جبلہ کو ہمارے پاس بلاؤ ۔ صاحبو غور کیجئے یہ امتحان کا مقام ہے کہ ایک بادشاہ کو ایک غریب آدمی کے معاملہ میں پکڑ کر بلایا جاتا ہے ۔ چنانچہ جبلہ کو لایا گیا ۔ حضرت عمر 1؎ نے واقعہ دریافت فرما کر اس غریب شخص کو اجازت دی کہ جبلہ سے اپنا ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ تتمہ قصہ کا یہ ہے کہ جبلہ نے حضرت عمر سے عرض کیا کہ مجھ کو ایک دن کی مہلت مل سکتی ہے میں کل کو قصاص دینے پر آمادہ ہو جاؤں گا آپ نے فرمایا کی اگر صاحب حق راضی ہو جاوے تو مہلت ہے ۔ چنانچہ وہ غریب مسلمان راضی ہو گیا اور جبلہ قصاص سے بچ کر رات ہی کو مدینہ سے بھاگ گیا اور رومیوں میں جا ملا جو نصاری تھے اور مرتد ہو گیا ۔ اس کے بعد ایک صحابی سفیر بن کر حضرت کی طرف سے روم کے بادشاہ ہرقل کے پاس کسی ضرورت سےگئے تو اس نے کہا کہ تم جبلہ سے ملنا چاہتے ہو انہوں نے کہا کہ کہاں ہے میں اس سے ملوں گا اس کہا کہ وہ