ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
معلوم ہوا کہ اس طرح سے حضرت ایک تعویذ دے گئے تھے اب اس موقع پر ملاحظہ فرمائیے ۔ حضرت شاہ ابو المعالی کے ادب کا اور آپ کی خداداد سمجھ کا کہ ادب (1) توکل کو بھی ہاتھ سے نہ جانے دیا ۔ اور ادب پیر کو بھی ملحوظ رکھا ۔ فرمایا کہ اس اناج کو ہمارے پاس لاؤ چنانچہ لایا گیا ۔ آپ نے اس میں سے تعویذ کو نکال کر تو اپنے سر پر باندھا اور فرمایا کہ حضرت کا تعویذ تو میرے سر پر رہنا چاہیے اور اناج کی بابت حکم دیا کہ سب فقرا میں تقسیم کر دیا جائے چنانچہ سب تقسیم کر دیا گیا اور اسیٍ وقت سے پھر فاقہ شروع ہو گیا ۔ ان حضرات کا فاقہ اختیاری فاقہ تھا ۔ کیوں کہ اس کو سنت سمجھتے تھے ۔ حضرت (2) شیخ عبدالقدوس رحمۃ اللہ علیہ پر تین تین دن فاقہ کے گزر جاتے تھے ۔ اور جب بیوی بہت پریشان ہو کر عرض کرتیں کہ حضرت اب تو تاب نہیں رہی ۔ فرماتے تھوڑا صبر اور کرو جنت میں ہمارے لئے عمدہ عمدہ کھانے تیار ہو رہے ہیں لیکن بیوی بھی ایسی نیک بخت ملی تھیں کہ وہ نہایت خوشی سے اس پر صبر کرتیں ۔ صاحبو ! ان حالات پر آپ کو تعجب نہ کرنا چاہیے اور اگر تعجب ہے تو یہ ایسا ہی تعجب ہے جیسے کوئی عنین (3) تعجب کرنے لگے کہ صحبت میں بھی لطف ہوتا ہے کیونکہ اگر ذرا سا بھی ادراک ہو تو ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ خدا تعالی کی محبت کا کیا عالم ہوتا ہے ۔ محبت میں تو مطلقا (4) یہ عالم ہوتا ہے کہ چودر (5) چشم شاہد نیاید زرت زرد خاک یکساں نماید برت دیکھو اگر محبوب کو ایک ہزار روپیہ دو روپیہ اور وہ لات مار دے تو تمہارے دل میں بھی ان روپیوں کی قدر نہیں رہتی ۔ اور محبت مجازی میں جب یہ حالت ہے تو حقیقی کا کیا پوچھنا اسی کو فرماتے ہیں ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) یہاں دو بے ادبیاں جمع تھیں ۔ اگر تعویذ کو رکھتے ہیں تو اس کی برکت و کرامت رہتی ہے کہ غلہ ختم نہیں ہوتا اور کی ضرورت ہی نہیں ہوتی تو توکل یعنی خدا تعالی پر بھروسہ کا وہ اعلی رتبہ جو کم درجہ والے کو تو جائز بھی نہیں ہے کہ اسباب کو ترک کر کے توکل کیا جائے تاکہ بھروسہ کامل و خالص ہو یہ ادب چھوٹتا ہے کہ اسباب جمع ہوئے اور اگر تعویذ کو غلہ سے نکال کر کہیں دفن کرتے ہیں تو پیر اور ان کی دی ہوئی نعمت کی ناقدری و ترک ادب ہوتا ہے ۔ حضرت نے دونوں بے ادبیوں سے بچ کر دونوں ادب اس طرح برقرار رکھے ۔ (2) گنگوہی ۔ (3) نامرد ۔ (4) ہر محبت میں کوئی سی ہو ۔ (4) جب تمہارا روپیہ محبوب کی نظر میں نہ آئے تو روپیہ اور مٹی تم پر دونوں یکساں نظر آئیں گے ۔