ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کے نہ پڑحنے سے وہ وحشت جو کہ اس کے قبل ہوتی تھی نہیں ہوئی لیکن تاہم اب بھی ایسے بہت سے لوگ ہیں جو کہ اس خاص الواداعی خطبہ کو آخری جمعہ رمضان کا لازمی عمل سمجھتے ہیں اور بڑا تعجب تو یہ ہے بعض اہل علم کو بھی دھوکہ ہوگیا اور وہ سخت غلطی میں مبتلا ہوگئے کہتے ہیں کہ اگرچہ آخری جمعہ کے لئے کوئی خاص خطبہ تجویز کرنا بدعت ہے لیکن چونکہ اس کی وجہ سے لوگ اکثر جمع ہوجاتے ہیں اس لئے اس اجتماع کے لئے معین /1 اور ادائے صلوۃ کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے باقی رکھنا چاہیے - حالانکہ یہ سخت غلطی اور من وجہ /2 خدا اور رسول پر اعتراض کرنا ہے - غلطی تو اس لئے کہ شریعت کا مشہور حکم ہے کہ اگر کسی کام کے کرنے میں کچھ ' مصلحتیں بھی ہوں اور کچھ مفاسد بھی ہوں اور وہ کام بالذات /3 یا بالغیر مطلوب شرعی نہ ہوتو ان مفاسد پر نظر کر کے اس کام کو ترک کردیں گے اور مفاسد سے بچیں گے - مصالح کا اعتبار نہ کریںگے اور یہ ایک کلیہ قاعدہ ہے جس کو اہل علم بخوبی سمجھ گئے ہوں گے لیکن عوام کے سمجھانے کے لئے میں اس کی ایک مثال بیان کرتا ہوں - مثلا ایک شخص مجلس رقص منعقد کرے اور کہے کہ اگرچہ رقص فی نفسہ ممنوع اور حرام ہے لیکن میری غرض اس مجلس سے لوگوں کو جمع کرنا ہے تاکہ جمع ہو جانے کے بعد میں اپنی وجاہت سے کام لے کر ان کو نماز پڑھنے پر مجبور کروں اور اسی طرح ان کو نماز پڑحنے کی عادت ہوجاوے - تو دیکھئے بظاہر اس مجلس کی غایت کس قدر خوبصورت ہے کہ اس کے زریعہ سے لوگوں کو نماز پڑھنے کی عادت ڈالی جاتی ہے لیکن چونکہ اس مجلس میں ایک مصلحت کے ساتھ بہت سے مفاسد بھی ہمدوش ہیں اور مجلس رقص بالذات یا بالغیر مطلوب نہیں جیسا کہ ظاہر ہے اس لئے شریعت اس مصلحت مذکورہ کی وجہ سے اس کی اجازت نہ دے گی بلکہ اس کے مفاسد پر نظر کر کے اس مجلس کے انعقاد سے باز رکھے گی - ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 مدد گار کہ اس کی وجہ سے بہت لوگ آئیں گے اور اس کو بدعت حسنہ کہتے ہیں مگر یہ غلط ہے یہ شرعی بدعت ہے اور شرعی بدعت کوئی حسنہ نہیں ہوتی سب گمراہی اور شدید گنا ہیں -عربی میں لغوی بدعت ہر نئی چیز کو کہتے ہیں ان میں جس کی اصل ہو وہ لغوی بدعت حسنہ ہے - /2 ایک طرح کہ ان کو خود اس کا یہ درجہ مقرر کرنا تھا /3 خود یا کسی نیک کام کا ذریعہ بننے سے مطلوب نہ ہو - /4 جیسے کہ آج کل بعض لوگ سینماؤں کو اخلاقی تہزیبی یا تبلیغی غرض سے جائز بنانا چاہتے ہیں حالانکہ ان کی بد عقلی اور بد عقیدگی اور بہت سے گناہوں کا مجموعہ ہوتا - ہر شخص دیکھ رہا ہے کہ اس کے نتیجے آوارگی بدمعاشی چوری جعل سازی اور تقل وغارت تک سب کے سامنے ہیں -