ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ایک مقدمہ راجہ صاحب کے اجلاس میں دریش ہے اور لوگوں کا ہجوم ہے پوچھنے سے معلوم ہوا کہ کوئی چور مدعی ہے - مہاجن مدعا علیہ ہے - دعویٰ یہ ہے کہ ہم دونوں چوری کرنے اس کے گھر گئے نقب لگایا میرا رفیق اندر جانے لگا تو دیوار اوپر سے آپڑی مرگیا - قصاص چاہتا ہوں - مدعاعلیہ سے باز پرس ہوئی کہ وہ دیوار ایسی کیوں بنائی تھی - اس نے کہا معمار سے پوچھئے بنانے والا وہ ہے وہ بلایاگا اس نے کہا گارہ دینے والے سے پوچھا جاوے اس کو بلایا گیا اس نے گارہ بنانے والے پوچھئے اس کو بلایا اس نے کہا سقہ نے پانی ڈال دیا جس سے گارہ پتلا ہوگیا اس کو بلایا اس نے کہا سرکار ہاتھی جھپٹتا ہوا آتا تھا - خوف سے پانی زیادہ نکل پڑا - فیل بان کو بلایا اس نے کہا ایک عورت پازیب پہنے آتی تھی اس کی جھنکار سے ہاتھی دوڑ پڑا - عورت کو بلایا اس نے کہا سنار نے ایسا ہی با جا ڈال دیا تھا اس کو بلایا وہ جواب نہ دے سکا حکم ہوا کہ سنار کو پھانسی دے دی جائے - پھانسی کے لئے لے چلے اس کو پھانسی پر چڑھا گیا تو پھانسی کا حلقہ اس کے گلے سے بڑا نکلا لوگوں نے آکر راجہ صاحب سے عرض کیا کہ حلقہ اس کے گلے سے بڑا ہے راجہ صاحب نے فرمایا کہ اچھا تو کسی موٹے آدمی کو پھانسی دے دو - غرض آدمی کی تلاش شروع ہوئی اتفاق سے مجمع بھر میں اس چیلے سے زیادہ موٹا کوئی نہ نکلا - آخر اسی کو تجویز کیا گیا - اب تو چیلہ صاحب بہت گھبرائے اور گرو سے کہا خدا کے لئے بچاؤ - اس نے جواب دیا میں نہ کہتا تھا یہاں رہنا اچھا نہیں آخر نتیجہ دیکھا آخر گرد نے یہ تدبیر نکالی کہ پھانسی کے وقت خود بڑھ کر کہا کہ صاحبو اس کو پھانسی نہ دو مجھ کو دے دو - لوگوں نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا اس وقت میں نے جو تش میں جو دیکھا تو معلوم ہوا کہ اس وقت جو شخص پھانسی دیا ھائے گا وہ سیدھا بیکنٹھ ( جنت ) میں جاوے گا - راجہ صاحب نے جو یہ سنا تو بڑھ کر فرمایا کہ اچھا جب ایسی بات ہے تو ہم کو پھانسی دیدو - تاکہ جنت ہم ہی حاصل کر لیں - چنانچہ راجہ کو پھانسی دے دی گئی /1 خس کم یہاں پاک صادق ہوا - تو ان نیم واعظوں کے ایسے بیانوں سے یوں سمجھا جاتا ہے کہ گویا نعوذ باللہ کار خانہ خداوندی بھی دوسرا نیاؤ نگر ہے - صاحبو یاد رکھو کہ خدا تعالیٰ کے ہاں ہر کام کا ایک ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 کوڑا کم اور جہاں صاف ہوگیا