ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
صبح کرتا ہے تو اس کے تمام اعضاء زبان کو قسم دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ( اے زبان ) ہمارے بارے میں اللہ ڈر کیونکہ ہم تیرے ساتھ ہیں پس اگر تو راست ہوگی تو ہم سب راست رہیں گے اور اگر تو کج ہوگی تو ہم سب کج ہوجاویں گے - تیسرا تفاوت دیگر جوارح اور لسان میں یہ ہے کہ زبان قلب کو معبر /1 ہے زبان سے جو کچھ کہا جاتا ہے اس سے پوری حالت قلب کی معلوم ہوجاتئ ہے اور اگر ساکت رہے تو کچھ حال معلوم نہ ہوگا کہ یہ شخص کیسا ہے - زبان ہی سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص متواضع ہے یا متکبر ہے - قانع ہے یا حریص عاقل ہے یا احمق دشمن ہے یا دوست خیر خواہ ہے یا بد خواہ بخلاف ہاتھ پاؤں کے سب میں شبہ ہوسکتا ہے ایک ہی طرح کا فعل ہاتھ پاؤں سے دوست دشمن سے صادر ہوسکتا ہے - مثلا قتل واقع ہوا تو اس سے یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ یہ قاتل دشمن ہی تھا ممکن ہے دوست ہو اور وہ کسی اور کو قتل کرنا چاہتا ہو اور ہاتھ چوک گیا ہو چنانچہ ایک جگہ کا واقعہ ہے کہ ایک بھائی نے بندوق چلائی دوسرے بھائی کی آنکھ میں ایک چھرہ لگا اسی طرح سے مار پیٹ کبھی عداوت سے ہوتی ہے کبھی تادیب /2 کے لئے ہوتی ہے غرض ایک شق معین کرنے کے لئے خارجی قرائن کی ضرورت ہوتی ہے بخلاف لسان کے کہ یہ پوری نائب ہے قلب کی چوتھا تفاوت یہ ہے کہ تعلقات دو قسم کے ہیں ایک اپنے نفس کے ساتھ دوسرے غیروں کے ساتھ غیروں کے ساتھ جو تعلق اخوت محبت عداوت کا ہوگا وہ بدولت زبان کے ہوگا اور یہ ظاہر ہے کہ اعمال صالحہ میں ہم کو دوسروں کی امداد کی ضرورت ہے - بغیر دوسروں کی امداد کے ہم رکعت تک نہیں پڑھ سکتے اس لئے کہ نماز کا طریقہ ہم کو کسی نےبتلایا ہے اس لئے ہم نماز پڑھتے ہیں - قرآن شریف کسی نے ہمیں پڑھایا اس لئے ہم پڑھتے ہیں - روزہ کی فرضیت اور اس کی تاکید اور اس کی ماہیت کسی نے بتائی اس لئے روزہ رکھتے ہیں - علی ہذا تمام اعمال صالحہ کو ان کے بتلانے سکھلانے والوں نے بلا تعلق تو بتلایا نہیں اور وہ تعلق پیدا ہوا ہے لسان سے اور نیز تعلیم بھی کو بذریعہ لسان کی گئی تو اس اعتبار سے لسان کو تمام اعمال صالحہ میں دخل ہوا گویا یہ تمام اعمال صالحہ بدولت اس لسان ہی کے ہم صادر ہوتے ہیں جبکہ دیگر جوارح ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 حالت بیان کرنے والی / 2 ادب و تہذیب سکھانا