ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
تعویذ میں اپنے سر میں رکھوں گا تعویذ منگا کر سر میں رکھ لیا اور اناج فقراء کو تقسیم کردیا - شام کو پھر فقر و فاقہ ہوا شکر حق تعالیٰ کا ادا کیا اور بعضوں کو جانتے ہیں کہ اگر نہ ملے گا تو پریشان ہوں گے اور یا جانتے ہیں کہ ان سے برداشت حقوق کی ہوگی ان کو خوب دیتے ہیں - غرض اولیاء اللہ کے مختلف طبقات ہیں مگر جس حال میں ہیں خوش ہیں ؎ بردو و صاف تراحکم نیست دم درکش کہ انچہ ساقی ماریخت عین الطاف ست ( گاد کے اور صاف کے دیکھنے کا تم کو حکم نہیں بس پی جاؤ - کیونکہ ہمارے ساقی نے جو کچھ ہمارے پیالہ میں ڈال دیا ہے کرم ہی کرم ہے ہم کس قابل تھے ) اور کہتے ہیں ؎ تو بندگی چوگدایاں بشرط مزدمکن کہ خواجہ خود روش بندہ پروی داند ( تم غریبیوں کی طرح مزدوری کی شرط پر بندگی مت کرو کیونکہ ہمارا آقا تو غلام کی پروش لرنا خود جانتا ) قبض کی حالت میں فرماتے ہیں ؎ باغبا﷽ پنجروزی صحت گل بایدش بر جفائے خار ہجراں صبر بلبل بایدش اے دل اندر بندر لفش از پریشانی منال مرغ زیرک چوں بدام افتدا تحمل بایدش ( باغ والے کو اگرچہ چند روز پھولوں کی صحبت درکار ہے تو افراق کے کانٹوں کی تکلیف پربلبل کا ساصبر بھی چاہیئے - اے دل اس کی زلفوں کی قید میں پریشانی سے گھبرا - اچھا جانور جب قید میں پھنس جاتا ہے اس کو تحمل بھی کرنا چاہیئے ) اور اس سے زیادہ فرماتے ہیں ؎ فراق و وصل چہ باشد رضائے دوست طلب کہ حیف باشد از وغیر او تمنائے ( ہجر و وصل کیا چیز ہوتی ہے بس محبوب کی مرضی تلاش کرو کیونکہ اس سے اس کے سوا کی تمنا کرنا افسوسناک بات ہے ) اب میں پوچھتا ہوں کہ جس کا یہ حال ہو اس کو کیا پریشانی ہوگی وہ تو ہر وقت مسرور ہے - ہر وقت خوش ہے حیات طیبہ یہ ہے اس کے ما سوا پر پریشانی ہے - اور بے حالی ہے لیکن ؎