ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
لوگوں کے ساتھ یہ برتاؤ ہوتا ہے کہ ان کو کچھ نہیں دیتے اور ہمیشہ وہ مفلس رہتے ہیں جیسے حضرت ابراہیم ادھم کہ سلطنت چھوڑ دی اور جیسے حضرت شاہ ابوالمعالی قدس سرہ کہ ہمیشہ فقر وفاقہ میں گزرتی تھی - ایک روز کا قصہ ہے کہ حضرت شاہ صاحب کے یہاں ان کے پیر و مرشد تشریف لائے - حضرت مکان پر تشریف نہ رکھتے تھے - بی بی تھیں انہوں نے تعظیم و تکریم سے پیر کو ٹھرایا لیکن حسب عادت حضرت شاہ صاحب کے یہاں اس روز بھی کچھ کھانے پینے کو نہ تھا - بی بی نے پڑوس میں آٹا ادھار مانگنے کے لئے خادمہ کو بھیجا - پڑوسیوں نے ادھار بھی نہ دیا کہ ان کو ادھار دے کر کہاں سے لیں گے - پیر صاحب خادمہ کو برابر آتا جاتا دیکھ کر فراست / 1 سے سمجھگئے پوچھا کہ کس فکر میں ہو - بی بی نے سمجھا کہ ان سے کیا چھپانا - واقعی یہ حضرات خدا کے نائب ہوتے ہیں ان سے اپنا کوئی حال چھپانا نہ چاہیئے بی بی نے صاف کہہ دیا کہ حضرت آج ہمارے یہاں کچھ نہیں ہے - پیر خیال نہیں کرتے کہ ان کے یہاں کہاں سے آیا ہے اور کس طرح بیچارے لائے ہیں - القصہ پیر صاحب نے فرمایا کہ اس ایک روپیہ کا اناج لاؤ اور ہمارے پاس لانا چنانچہ غلہ حضرت پیر و مرشد کے پاس لایا گیا - حضرت نے ایک تعویذ لکھ کر غلہ میں دبا دیا اور یہ فرمایا کہ اس تعویذ کو مت نکالنا - پیر صاحب تو رخصت ہوئے اب روز مرہ اس میں سے غلہ نکالا جات تھا اور وہ کم نہ ہوتا تھا - کئی روز ہوگئے کہ صبح شام کھانا آنے لگا یہ دیکھ کر حضرت شاہ ابوالمعانی نے فرمایا کہ ہائیں یہ کیا بات ہے کئی روز ہوئے فقر و فاقہ نہیں ہے - بی بی نے فرمایا کہ پیر صاحب تعویذ دے گئے تھے - اس کی برکت ہے - فرمایا کہ ہمارا فاقہ اختیاری ہے اضطراری نہیں - اب یہ مقام بڑی کشاکشی تھا کہ پیر کا تعویذ اگر رکھا جائے تو اپنے مذاق کے خلاف اور اگر نہ رکھیں تو پیر کے تعویذ کی بے ادبی مگر سبحان اللہ ان حضرات کو حق تعالیٰ ایسا نور باطن عطا فرماتے ہیں کہ ان کا فہم نہایت صحیح اور عقل ان کی کامل ہوجاتی ہے فرمایا کہ اس تعویذ کا حق دار تو میرا سر ہے مٹکا نہیں ہے لاؤ وہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 مومن کی دانائی جو نور خداوندی سے حاصل ہوتی ہے