ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
دعویٰ محبت میں جھوٹا ہے اور سچا ہے تو اس کی یہ حالت ہوگی ؎ ہر کجا یوسف رخے باشد چوماہ جنت است آں گرچہ باشد قعر چاہ ( جہاں کہیں کوئی چاند یوسف چہرہ والا وہ جگہ تو جنت ہے اگرچہ کنویں کہ گہرائی ہو 12 ) دوسری وجہ پریشانی کی یہ ہوتی ہے کہ خلاف امید کوئی امر پیش آوے کہ سوچا کچھ اور ہوگیا کچھ مثلا طاعون آیا ہم چاہتے تھے کہ تندرست رہیں مگر رہے - چاہتے تھے کہ تجارت میں نفع ہو نہ ہوا - چاہتے تھے کہ اولاد ہو نہ آئی تو اس وقت پریشانی ہوگی اور جو شخص اپنی رائے کو فنا کرچکا ہو اور اپنے ارادے کو رضائے مولیٰ مٹاچکا ہو اس کو پریشانی کی یہ وجہ بھی نہ ستائے گی - حکایت : حضرت بہلول سے کسی نے کہا کہ اناج بہت گراں ہوگیا ہے فرمایا کہ کچھ پرواہ نہیں ہمارے ذمہ یہ ہے کہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ذمہ ہے کہ ہم کو حسب وعدہ رزق دے - حکایت : ایک بزرگ نے اپنی توبہ اور رجوع /1 الی اللہ کا قصہ بیان کیا کہ ایک سال قحط بہت تھا - مخلوق بہت پریشانی تھی - اسی حالت میں ایک غلام کو دیکھا کہ بےفکری سے گاتا ہوا خوش بخوش جارہا ہے - اس سے کسی نے پوچھا کہ مخلوق تو پریشان ہو رہی ہے اور تو اس طرح بے فکر ہے - اس نے کہا کہ میں بے فکر کیوں نہ ہوں - میرے مالک کے یہاں دو گاؤں ہیں - اس وقت نفس کو ایک تاز یا نہ لگا اور یہ بات ذہن میں آئی کہ ارے نفس جس کے مالک کے پاس دو گاؤں ہیں وہ تو بے فکر ہے اور تیرے مالک کے قبضہ میں آسمان زمین عرش کرسی ہے تو پریشان ہے - اسی وقت سے توجہ الی اللہ کی توفیق ہوئی - افسوس کہ اس وقت معاملہ بالعکس ہوگہا - دنیا کمانے اور شب و روز اسی دھن میں رہنے کو ترقی اور اولوالعزمی سمجھتے ہیں اور بے فکری اور توکل کو پستی کہتے ہیں - اورتوکل کو پستی کہتے ہیں اور طرہ یہ ہے کہ اپنے کو خیر خواہ اور بہی خواہ قوم کہتے ہیں - جو شخص رات دن ہوائے / 2 نفسانی میں مبتلا ہو اور سوائے دنیا کمانے کے کوئی مشغلہ نہ اس سے دوسرے کی خیر خواہی کیا ہوسکتی ہے - حقیقی خیر خواہ انبیاء علہیم السلام اور بزرگان دین ہیں - حق تعالیٰ فرماتے ہیں لعلک باخع نفسک ان لا یکونوا مومنین یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 اللہ تعالیٰ کی طرف اپنے دل کا لوٹ جانا / 2 نفسانی خواہشات لذتوں اور مزوں میں پڑا ہونا