ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
پھر مار و پیٹوگی اگر کسی طرح نہ مانے گی تو نکال باہر کروگی - بیبیو دین کا اتنا بھی خیال نہیں جتنا نمک کا جو نماز کے مقابلے میں بالکل غیر ضروری چیز ہے - دین کا خود بھی خیال کرو اور جن پر / 1 تمہارا قابو چل سکتا ہے ان کو بھی دیندار بناؤ - تمہاری کوشش سے جو کوئی دیندار بنے گا تمہیں بھی اسی کے برابر ثواب ملے گا - اس کا طریقہ وہی ہے جو میں نے بیان کیا کہ جہاں دنیا کے دس کاموں کا وقت ہے ایک دین کے کام کا بھی وقت نکال لو جو بی بی خود کتاب پڑھ سکیں وہ کتابوں کو دیکھ کر اپنی اصلاح کریں اور جو خود نہ پڑھ سکیں کسی اپنے رشتہ دار سے پڑھوا کر سنیں - علماء سے وعظ اپنے مکان میں کہلوایا کریں جو واقعات پیش آیا کریں ان کی پوچھ پاچھ کیا کریں - علماء سے ان کی بی بی کی معرفت یا خط کے ذریعہ سے جواب منگا لیا کریں - اس سے دین میں ایسی بصیرت پیدا ہو جائے گی کہ رفتہ رفتہ ہر ہر عمل کی نسبت حکم معلوم ہو جائے گا - جب کسی چیز کی برائی معلوم ہو جاتی ہے تو کبھی نہ کبھی تو دل میں اس سے بچنے کا ارادہ پیدا ہوتا ہی ہے اس صورت میں اگر ذرا سی بھی ہمت سے کام لوگے تو دن دونی رات چوگنی ترقی ہوگی اور اس میں شدہ شدہ تمام مفاسد کی جڑ یعنی کبر بھی قلب سے نکل جائے گا - اسی کو حق تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا ہے اور تمام مفاسد کا علاج بتادیا کہ اس ایک صفت کو حق تعالیٰ کے ساتھ مخصوص مان لو - یہ صفت کسی اور کے لئے نہیں ہوسکتی - وہ صفت کبریا ہے یہ ایک جڑ ہے جس کے ہزاروں شعبے ہیں - اجمالا نہیں بلکہ تفصیلا اس کے تمام شعبوں کو حق تعالیٰ کے ساتھ خاص کردو اور میں یہ نہیں کہتا کہ سب کے سب متجر / 2 مولوی بن جاؤ - بلکہ جہاں تک موقعہ ملے غفلت نہ کرو جیسا روپیہ اور زیور کے جمع کرنے کا سب کو شوق ہے یہ یقینی بات ہے کہ تمام بیبیاں اپنا دل بھر کے زیور اور روپیہ نہیں پاسکتیں مگر غریب ہے تو امیر ہے تو ہر ہر بی بی کو کوشش ضرور ہے کہ زیور اور روپیہ مل جاوے جتنی کوشش سے ایک مقدار روپے کی مل سکتی ہے - اتنی کوشش سے بلکہ اس سے کم سے دین کی بہت بڑی مقدار مل سکتی ہے ہمت نہ ہارو کچھ نہ کچھ ہو ہی رہے گا - تم ایک حصہ کماؤگی تو خدا تعالیٰ کی طرف سے دس حصے مرحمت ہوں گے - ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 اولا یا نوکر خصوصا جو بچے اسکولوں میں پڑھتے ہیں ان کی فکر رکھنی ضروری ہے / 2 بڑے ماہر