ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
اپنے نفس میں اس کا رکھنا مساواۃ ہوئی - باری تعالیٰ کے ساتھ اور دیگر معاصی کے لئے تو حدود ہیں کہ جب تک ان تک نہ پہنچے معصیت نہیں ہوتی مثلا کھانا کہ جب تک اتنا زیادہ نہ ہو کہ موجب ہوجائے مرض کا اس وقت مباح ہے یا بھوکا رہنا کہ جب تک کہ سبب نہ ہو جائے ہلاکت کا جائز ہے مگر کبر و معصیت ہے کہ اس کے لئے کوئی حد نہیں بلکہ فرماتے ہیں - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لایدخل الجنۃ من کان فی قلبۃ مثقال ذرۃ من کبر یعنی جس کے دل میں ایک ذرہ کے برابر بھی کبر ہوگا وہ جنت میں نہ جائے گا بلکہ ایک حدیث میں اس سے بھی زیادہ تشدد ہے / 1 اخرجوا من النار من کان فی قبلہ مثقال ذرۃ من ایمان یعنی قیامت کے دن حکم ہوگا کہ جس کے دل میں ایک ذرہ بھر بھی ایمان ہے - اسے دوزخ سے نکالو - اسے پہلے حدیث سے ملایئے تو کیا نتیجہ نکلتا ہے - وہاں فرماتے ہیں کہ ایک ذرہ بھر بھی کبر جس کے دل میں ہے جنت میں نہ جائے گا - یہاں فرماتے ہیں کہ ایک ذرہ بھر بھی ایمان جس کے دل میں ہے جنت میں جائے گا - اس سے صاف یہ بات نکلتی ہے کہ ذرہ بھر بھی کبر جس دل میں ہے اس میں ذرہ بھر بھی ایمان نہیں ہوسکتا اور ذرہ بھر بھی ایمان جس دل میں ہے اس میں ذرہ بھر کبر نہیں ہوسکتا ہے - دونوں بالکل تقیضین ہیں گو اس کی توجیہ یہ ہے کہ جنت میں جانے کے وقت ذرہ بھر کبر نہ ہوگا - لیکن آخر اس سے بھی تو اس صفت کا مضاد / 2 ایمان کسی درجہ میں ہونا ثابت ہوا - اب سمجھ لو کہ کبر کس قدر سخت مصیبت ہے اور ہونا چاہیئے کیونکہ سب سے بڑا گناہ کفر ہے اور کبر خود اس کی بھی اصل / 3 ہے - اور کفر اس کی فرع تو مسلمان کو چاہئے غور کیا کرے کہ اس کے دل میں کبر ہے یا نہیں - مگر ہماری عادت ہوگئی ہے کہ سوچتے ہی نہیں ورنہ معلوم ہوجاتا کہ نہ دیندار ہمارے خالی ہیں کبر سے نہ دنیا دار خالی ہیں کبر سے - جو دیندار کہلاتے ہیں وہ دین کے پیرایہ میں اس میں گرفتار ہیں اور جو دنیا دار ہیں ان کو خبر نہیں کہ کبر کوئی چیز ہے یا نہیں - چنانچہ دیندار لوگ نماز پڑھتے ہیں اور اپنے آپ کو سمجھتے ہیں کہ ہم دنیا داروں سے اچھے ہیں - جتنی ترقی ان کو نماز پڑھنے سے ہوتی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 سخت حکم / 2 ایمان کی ضد / 3 جڑ ہے کیونکہ حق تعالیٰ کی عظمت دل میں نہ ہوئی اور اپنے کو کچھ سمجھا جبھی تو ان کی ذات یا صفات یا حکم کا انکار ہو کر کفر ہوا -