ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
کہ اول ہم عقل سے کام لیا وہ تھوڑے دور چلی مگر تھک کر رہ گئی آخر اس کو چھوڑا اور دینوانگی اور عشق کا دامن پکڑا اس نے منتہا تک پہنچا دیا اس سے میرا یہ مطلب نہیں کہ عقل بالکل بیکار ہے عقل کار آمد ضرور ہے لیکن ایک حد تک کام دیتی ہے - اس کے بعد معطل ہو جاتی ہے - عقل کی حالت گھوڑے کی سی ہے دیکھو اگر کسی کا محبوب ایک پہاڑ کی چوٹی پر ہو اور یہ عاشق اس کے پاس پہنچنا چاہے گا آگے جہاں سے پہاڑی زینہ شروع ہوا ہے وہاں گھوڑا نہیں چل سکتا - اب اگر یہ عاشق آگے بھی جانا چاہئے تو اس کی کیا صورت ہے بجز اس کے کہ ع وزا نجابیال محبت پری عشق کا جوش اپنے اندر پیدا کرے اور راہ طے کرتا چلا جائے غرض عقل سے کام لینا چاہئے لیکن صرف اس قدر کہ فلاں شخص مقتدا بنانے کے قابل ہے اور فلاں شخص نہیں - مریض کو عقل سے کام لینا ہے لیکن محض انتخاب معالج میں کونکہ ایسا نہ کرے گا تو کثرت مدعین طبابت سے وہی حالت ہوگی کہ شد پریشان خواب من از کثرت تعبیر ہا ( میرا خواب بہت تعبیروں کی وجہ سے پریشان ہوگیا - حل نہ ہوسکا ) مگر انتخاب کے بعد پھر چوں وچرا کی گنجائش نہیں ہے - جس راستہ معالج ڈال دے اس پر بے خوف و خطر چلا جائے - ورنہ اگر وہاں بھی ایں / 4 چون ست و آں چرا ست سے کام لیا تو ایک قدم بھی نہ سرک سکے گا اور صدہا لجھنیں پیش آئیں گی اس لئے کہ معمولی عقل کبھی ایک فتوے پر قائم نہیں رہتی - صبح کچھ رائے دیتی ہے شام کو کچھ اور دن کو کچھ - بعضوں کو دیکھا ہے کہ آج کل سنت و جماعت میں داخل ہیں - کل تشیع پر مائل ہیں - صبح کو قدری / 5 ہیں شام نہیں ہوئی کہ جبری بن گئے - یہ انقلاب اور تبدیلیاں اسی باعث ہیں کہ عقل ایک ٹھکانے نہیں رہنے دیتی - در بدر خاک بسر پھراتی ہے گویا اس کی یہ حالت ہے - ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 اخر / 2 اور وہاں سے محبت کے پروں کے ذریعہ پرواز کرو- / 3 طبیب ہونے دعوے داروں کی بہتات کی وجہ سے - / 4 یہ کیسے ہے اور وہ کیوں ہے - / 5 جو انسان کی خود کی ہر کام پر قدرت مانتے ہیں اور اس کو اپنے افعال کا پیدا کرنے ولا مانتے ہیں اور جبری وہ جو انسان کو مجبور محض کہتے ہیں / 6 ہر ہر در پر سر پر خاک ڈالے