ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
یہ بھی ہے کہ طالب علم کو یہ تمیز ہوتی ہے کہ کون سی بات دریافت کرنے کے قابل ہے اور کون سی نہیں اس لئے وہ جو کچھ دریافت کرتا ہے سمجھ بوجھ کر کام کی بات پوچھتا ہے برخلاف عوام کے کہ ان کو اس کی تمیز نہیں ہوتی ۔ حکایت : ایک صاحب نے مجھ سے دریافت کیا کہ نماز پانچ وقت کی کیوں مقرر ہوئی میں نے بطور نظیر کے ان سے کہا کہ اول تو یہ بتلائیے کہ آپ کی ناک (1) چہرہ پر کیوں لگائی گئی ۔ کمر پر کیوں نہ لگائی گئی ۔ جب اس ترتیب کے وجوہ اور مصالح سب آپ کو معلوم ہو جائیں تو اس کے بعد اوقات نماز کی تعیین کے مصالح دریافت کیجئے گا ۔ غرض جس کو فن سے مناسبت نہیں ہوتی اس کا بولنا ہمیشہ بے موقع ہوتا ہے ۔ اور اس لئے وہ اچھا نہیں معلوم ہوتا ۔ حکایت : ایک مرتبہ امام ابو یوسف بیٹھے ہوئے کچھ بیان فرما رہے تھے ۔ اور لوگ لکھ رہے تھے اور پوچھ بھی رہے تھے ۔ ان ہی میں ایک شخص بالکل خاموش بیٹھا ہوا تھا ۔ آپ نے فرمایا کہ بھائی تم بھی کچھ پوچھو عرض کیا اب پوچھوں گا بیان میں آپ نے فرمایا کہ جب آفتاب غروب ہو جائے تو افطار میں دیر نہ کرے اس شخص نے کہا کہ اگر اجازت ہو تو میں بھی کچھ بولوں امام صاحب نے فرمایا کہو تو کیا کہتا ہے کہ اگر کسی روز آفتاب ہی غروب نہ ہو تو کیا کریں ۔ امام صاحب نے فرمایا کہ تمہارا خاموش ہی رہنا بہتر ہے ۔ حکایت : اسی طرح مشہور ہے کہ ایک دلہن بالکل بولتی ہی نہ تھی اس کی ساس نے اس سے کہا کہ دلہن تم بھی بولا کرو ۔ تم خاموش کیوں رہتی ہو ۔ دلہن نے کہا کہ بہت اچھا اب بولوں گی چنانچہ ایک روز بولی ساس کو خطاب کر کے کہنے لگی کہ اماں بھلا یہ تو بتلاؤ کہ اگر تمہارا لڑکا مر گیا تو میرا نکاح کسی دوسرے سے بھی کر دو گی ۔ ساس نے کہا کہ دلہن بس تم خاموش ہی رہا کرو ۔ تمہارے لئے وہی بہتر ہے ۔ تو دیکھئے تمیز نہ ہونے کی وجہ سے بات بھی پوچھی تو کیسی خوبصورت کہ ساس کا کلیجہ بھی ٹھنڈا ہو گیا ہو گا ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) یعنی یہ اللہ تعالی کا حکم ہے جس کو تکوینی یعنی بندہ کے اختیار کے بغیر کیا جاتا ہے اور وہ بھی اللہ تعالی کا حکم ہے ۔ مگر شریعی یعنی جو بندہ کے اختیار کرنے کا ہے تو ایک حکم کی وجہ کی فکر ہے اور ایک کی نہیں معلوم ہوتا ہے نفس کی چالاکی ہے وہ کام کو ٹالنے کی راہ ڈھونڈتا ہے یہ خطرناک بات ہے ۔