ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ہے اور اس کے دل میں معشوق کی کتنی عظمت اور وقعت ہوتی ہے کیا اگر کسی عاشق کو اس کا معشوق حکم کرے کہ تم میرے پاس آؤ یا گرمی کے وقت چلچلاتے ہوئے دوپہر میں چارکوس تک برہنہ پا چلتے ہوئے ریت پر چلنے کا حکم کرے تو وہ عاشق انکار کرے گا یا اس سے اس حکم کے مصالح پوچھے گا ۔ ہرگز نہیں ۔ اور اگر کوئی مدعی عشق اپنے معشوق کے حکم پر لم اور (1) کیف کرے تو کیا اس کو اس دعوے میں سچا کہا جائے گا ۔ کبھی نہیں ظاہر ہے کہ اگر اس کو سچا عشق ہو گا تو اس کے بلانے پر دوڑا ہوا آئے گا ۔ بلکہ اگر کوئی روکنا بھی چاہے تو ہر گز نہ رکے گا ۔ اور کہے گا کہ مجھ میں امتثال (2) کی وہ حرارت بھری ہے کہ یہ روک اس کے سامنے کچھ بھی نہیں غرض کسی قسم کے کسی امر و نہی میں اس کو ذرا بھی پس و پیش نہ ہو گا ۔ لوگ اس کی حرکات پر اس کو دیوانہ بتلائیں گے ۔ پاگل کہیں گے مگر اس کو ان خطابوں سے ذرا عار نہ ہو گی بلکہ وہ نہایت خوش ہو گا اورکہے گا کہ ما اگر قلاش وگر دیوانہ ایم مست آں ساقی و آں پیمانہ ایم ( ہم اگر گمنام ہیں اگر دیوانے ہیں تو اسی ساقی کے اور اسی کے پیمانہ مست ہیں ) جس طرح آج کل کے عقلاء علماء دین کو نیم وحشی وغیرہ وغیرہ خطاب دیتے ہیں لیکن وہ نہایت مسرور ہیں اس واسطے کہ ان کا یہ مذہب ہے کہ عذل العواذل حول قلبی التائھ وھوی الاحبۃ منھ فی سودائھ کہ ملامت گر کی ملامت تو قلب کے باہر ہے اس کے ارد گرد چکرا کر رہ گئی ہے اور محبت سویدائے (3) قلب تک پہنچ کر جاگزیں ہو چکی ہے الخاص جب معلوم ہوا کہ عاشق کو معشوق کے ساتھ یہ برتاؤ چاہیے اور ہم خدا کے عاشق ہیں جیسا ابھی ثابت ہوا تو ہم کو بھی اس کے ساتھ یہی برتاؤ رکھنا چاہیے اور اس کے احکام کے امتثال (4) میں بے چوں و چرا گردن جھکا دینی چاہیے ۔ حکایت : مولانا محمد یعقوب قدس سرہ فرمایا کرتے تھے کہ ہر طالب علمی (5) کو چوں و چرا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کیوں اور کیسے (2) حکم کی تعمیل کے جوش کی آگ (3) دل کے اندر کا سیاہ نقطہ (4) تعمیل میں بغیر کیوں اور کیسے کے (5) ہر وہ طالب علم کہ کیسے ہے اور کیوں ہے نہ کرے اور ہر وہ درویش کہ کیسے ہے اور کیوں ہے کرے دونوں کا چراگاہ میں بھیج دینا چاہیے یعنی وہ جانور ہیں آدمی نہیں ۔