ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
وہابیت حضور کے احکام میں بعض مختلف فیہ بھی ہیں ۔ کوئی کسی طرف گیا کوئی کسی طرف تو اس کے لئے لڑتے کیوں ہو اور اگر کوئی مسئلہ متعین الصواب (1) ہے اور اس میں کسی کو لغزش ہے تو اس کے لئے دعا خیر کرو خوب کہا ہے ۔ گر ایں مدعی دوست بشناختے بہ پیکار دشمن نہ پرداختے ! ( اگر یہ معرفت الہی کا دعویدار خدا کو پہچان لیتا تو اپنے دشمن سے بھی لڑنے میں مشغول نہ ہوتا ) دیکھو اگر مجلس میں محبوب بھی ہو اور اس نے اجازت دیدی ہو کہ میری طرف دیکھو اور یہ اس کی طرف دیکھنے میں مشغول ہو کہ اتنے میں ایک شخص آ کر اس کی انگلی کو چھو دے اب بتاؤ کہ وہ کیا کرے گا کیا محبوب کی طرف سے نظر ہٹا کر اس شخص کو دیکھنے لگے لگا یا اس سے الجھنا شروع کر دے گا ۔ اگر ایسا کیا تو محبوب سے حرماں (2) ہو گا اور یہ توجہ اور استغراق (3) اسی وقت ہو گا کہ دوست کو پہچانے اسی کو کہتے ہیں ۔ گرایں مدعی دوست بشناختے بہ پیکار دشمن نہ پرداختے کہ اگر ادھر متوجہ ہوتا تو یہ نوبت کیوں آتی ۔ حکایت : حضرت حاجی صاحب نور اللہ مرقدہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر تم سے کوئی مناظرہ کرے تو تم کبھی مناظرہ (4) نہ کرو اس سے دل سیاہ ہوتا ہے ۔ عوام (5) میں سے جس کو بیعت کرتا ہوں اس سے یہ بھی کہتا ہوں کہ بدعت کو چھوڑو لیکن بدعتی لوگوں سے مت لڑو ۔ خدا تعالی تم سے یہ نہ پوچھے گا کہ ان لوگوں نے ایسا کیوں کیا اور قرآن شریف سے بھی اس (6) مشرب کی تائید ہوتی ہے فرماتے ہیں ۔ ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر الخ ( اور ہو تم میں سے ایک جماعت جو نیکی کی طرف دعوت دے اچھے کاموں کا حکم کیا کرے برے کاموں سے روکا کرے ) لفظ منکم (7) سے معلوم ہوتا ہے کہ سب اس کام کے لائق نہیں ہیں اور یہ تجربہ ہے کہ جو لوگ اس کے اہل نہیں سمجھے جاتے ان کا کہنا لوگوں کو ناگوار گزرتا ہے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) جس میں حق ہونا ایک ہی صورت میں معین ہو (2) محرومی (3) غرق ہو جانا یعنی محبوب میں لگ کر بیخود ہو جانا (4) بغیر سخت ضرورت کے (5) گو اہل علم کو وقت ضرورت تردید کی اجازت ہے (6) طریقہ (7) تم میں سے ایک جماعت