ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
اس لئے کہ اہل اللہ کو اس پر رحم آتا ہے ۔ ہاں اگر باغی ہو تو اس پر ان کو رحم نہیں آتا لیکن اگر باغی (1) نہ ہو بلکہ گنہگار ہو تو ان حضرات کو اس پر بہت رحم آتا ہے اور وہ اس کو ذلیل نہیں سمجھتے کیونکہ جانتے ہیں کہ خدا تعالی کی یہ شان ہے ۔ گنہ آمرز رندان قدح خوار بطاعت گیر پیران ریا کار ( پیالے پی جانے والے رندوں کے گناہوں کو بخشنے والے اور ریا والے پیروں کی عبادت پر گرفت کرنے والے ہیں ) کسی نے خوب کہا ہے غافل مرو کہ مرکب مردان مرورا درسنگاخ بادیہ پیہا بریدہ اند نومید ہم مباش کہ رنداں بادہ نوش ناگہ بیک خروش بمنزل رسیدہ اند ( غفلت میں نہ چلو کیونکہ بڑے بڑے مردوں کی سواری کی بھی اس جنگل کے پتھریلے میدانوں میں کوچیں کاٹ ڈالی ہیں ۔ اور ناامید بھی نہ ہو جاؤ کیونکہ شراب عشق بننے والے رند لوگ اچانک ایک نعرے سے بھی منزل پر پہنچ گئے ہیں ) دوسرے کہتے ہیں گناہ آئینہ غفو و رحمت ست اے شیخ مبیں بچشم حقارت گناہگاراں را ( اے صوفی صاحب گناہ تو معافی و رحمت الہی کا ایک آئینہ ہے ( کہ عفو و رحمت اسی میں نظر آتی ہے ) تو تحقیر کی نظر سے گناہگاروں کو نہ دیکھا کرو ) یعنی حقیر نہ سمجھو البتہ قابل رحم سمجھو اور وہ برتاؤ کرو جیسے کہ تمہارا بیٹا بیمار ہو جاوے اور اس کے ساتھ تم برتاؤ کرتے ہو ۔ دیکھو اگر وہ تم پر ہگ بھی دے تو تم کو غصہ نہیں آتا بلکہ رحم آتا ہے تو مسلمان وہ ہے کہ مسلمان کی حالت پر آنسو بہائے نہ یہ کہ ان کو ذلیل و حقیر سمجھے اور برا بھلا کہے تایار کرا خواہد و میلش بہ کہ باشد ( اس وقت کہ محبوب کس کو چاہتا ہے اور کس کی طرف اس کی رغبت ہوتی ہے ) اور اگر اصلاح کی امید نہ رہے تو خدا کے سپرد کر دو اور دعاء کرو یہ ہے اسلامی شان آج کل ذرا سی بات میں وہابیت اور بدعت کا الزام لگا دیا جاتا ہے ۔ صاحبو کس کی بدعت کس کی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کافر