ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ملفوظات حکیم الامت جلد ۔ 27 ۔ کاپی ۔ 15 آگے پوچھ بیٹھے تو خاک بھی نہیں ۔ صاحبو محض ملفوظات کے یاد کر لینے کا نام تصوف نہیں ہے ایک بزرگ کہتے ہیں کہ ملفوظات کے یاد کرنے کی کوشش نہ کرو بلکہ اس کی سعی کرو کہ تم بھی ایسے ہو جاؤ کہ تمہاری زبان سے وہی باتیں نکلنے لگیں جو ان کے منہ سے نکلیں اور وہ حالت بنا لو کہ بینی اندر خود علوم انبیاء بے کتاب و بے معید واوستا ( تم خود اپنے اندر حضرات انبیاء علیہم السلام کے جیسے علوم پاؤ گے بغیر کسی کتاب و تکراری اور استاد کے یعنی ذکر کی کثرت پر دل میں غیب سے علوم وارد ہونے لگیں گے ) اور اگر یہ نہ ہو تو محض دعوی اور تصنع سے کیا ہوتا ہے ۔ مولانا فرماتے ہیں گہہ گہے آہے دروغے میزنی از برائے مسکہ دوغے میزنی ( کبھی کبھی تم تو جھوٹ سے آہ یا نعرہ لگا لیتے ہو ۔ مکھن ، کیلے ، چھاچھ کو ( جس میں مکھن نہیں رہا ہے ) بلوتے ہو ) خلق راگیرم کہ بفریبی تمام درغلط اندازی تاہر خاص و عام ( میں فرض کرتا ہوں کہ تم ساری مخلوق کو دھوکہ دے لو گے ۔ ہر خاص و عام کو غلط فہمی میں ڈال لو گے ) کارہا باخلق آری جملہ راست باخدا تزدیر وحیلہ کے رواست ( تم سب کام جب مخلوق کے ساتھ ٹھیک لا سکتے ہو تو خدا کے ساتھ مکاری اور دھوکہ کب ٹھیک ہو سکتا ہے ) کاربا اور است باید داشتن رایت اخلاص و صدق افراشتن ( اللہ تعالی کے ساتھ تو کام ٹھیک ہی رکھنا چاہیے ۔ صدق و خلوص کا جھنڈا بلند رکھنا چاہیے ) حکایت : امام صاحب کا واقعہ ہے کہ آپ چلے جا رہے تھے ایک شخص نے کہا کہ یہ امام ابو حنیفہ ہیں ۔ یہ پانچ سو رکعتیں روزانہ پڑھتے ہیں آپ اس کو سن کر رونے لگے اور اسی روز سے اتنا ہی عمل شروع کر دیا کیونکہ جانتے تھے کہ مخلوق تو دھوکہ میں آ سکتی ہے لیکن خالق کے ساتھ کوئی دھوکہ نہیں چل سکتا ۔