ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
اگرچہ وہ حافظ اور مغربی ہی کے ہوں تو یہ عوام کے لئے فتنہ ہوں گے یا نہیں ان حضرات کے کلام کے صحیح ہونے میں کلام نہیں جو کچھ انہوں نے کہا صحیح ہے لیکن ان کے سمجھنے کے لئے فہم صحیح اور طبیعت سلیم درکار ہے مولانا ایسے ہی نازک مضامین کی نسبت فرماتے ہیں ۔ نکتہا (1) چوں تیغ پولا دست تیز گرنداری تو سپر واپس گریز کہ بہت سے نکتے تلوار کی طرح تیز ہیں اور سپر سے مراد فہم ہے ۔ یعنی اگر فہم نہ ہو تو دور رہو آگے فرماتے ہیں ۔ پیش (2) ایں الماس بے اسپر میا کز بریدن تیغ رانبو و حیا کہ اس کے سامنے بدون سپر مت آ کیونکہ ایمان اگر اس کے سامنے پڑے گا یہ اس کو قطع کر دے گا اور اسی واسطے ابن العربی نے کہا ہے یحرم (3) النظر فی کتبنا رہا یہ شبہ کہ جب کتاب کے دیکھنے کی اجازت نہیں تو پھر لکھا تھا کیوں یہ شبہ اکثر بڑے لوگوں کو بھی ہو جاتا ہے ۔ تو وجہ یہ ہے کہ وہ حالات جو ان پر طاری ہوئے دوسرے لوگوں پر بھی طاری ہو سکتے ہیں تو انہوں نے اپنے سے پچھلے لوگوں کے لئے جن پر وہ حالات طاری ہوں اپنے اقوال و احوال کو مدون کیا ہے تاکہ پچھلوں کے پاس معیار رہے ۔ ورنہ یہ نہیں معلوم ہو سکتا کہ ہماری طاعت قبول ہے یا مردود ۔ اور جب پہلوں کے حالات مدون ہیں تو نہایت آسان ہے کہ اس پر منطبق کر کے دیکھ لو اگر مطابق ہو تو صحیح ورنہ باطل تو خلاصہ یہ ہوا کہ انہوں نے جو کچھ لکھا ہے وہ اپنے جیسوں کے لئے لکھا ہے ۔ عوام الناس کے لئے اس کو دیکھنے سے منع کر دیا بلکہ وہ اخفاء کا اس قدر اہتمام کرتے ہیں کہ ان کے سامنے ان مضامین کا اگر کوئی انکار بھی کرتا ہے تب بھی ان کو جوش نہیں آتا اور وہ بیان نہیں کرتے بلکہ یوں کہتے ہیں بامدعی (4) مگویئد اسرا عشق و مستی بگزارتا بمیرد در رنج خود پرستی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بہت سے نکتے فولادی تلوار کی طرح تیز ہیں اگر تم ڈھال نہیں رکھتے تو ان سے دور بھاگ جاؤ ۔ (2) اس کاٹ دینے والے ہیرے کے سامنے بغیر ڈھال اور بچاؤ کے مت آؤ کیونکہ تلوار کو کاٹ ڈالنے میں شرم نہیں ہوا کرتی ۔ (3) ( کم سمجھ لوگوں کو ) ہماری کتابیں دیکھنا حرام ہے ۔ (4) دعویدار کے سامنے عشق و مستی کے راز مت کہو اس کو چھوڑ دو کہ وہ خود کو کچھ سمجھنے کی فکر ہی میں مر جائے ۔