ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
از (1) بروں چوں گور کافر پر حلل وندروں قہر خدائے عز و جل از (2) بروں طعنہ زنی بربا یزید وز درونت ننگ می دارد یزید کیا معنی کہ باطن اکثر لوگوں کا درست نہیں ۔ باطن کی درستی ایک تصحیح عقائد ہے جس کو کم و بیش حاصل بھی کیا جاتا ہے دوسرے تہذیب اخلاق جس کو تصوف کہتے ہیں اور وہ بالکل متروک ہے جس کی دو وجہ ہیں ۔ ایک تو بے التفاتی اہل دنیا کی ۔ دوسرے بے عنوانی (2) منتسبین الی التصوف کی یعنی آج کل رسوم کا نام تصوف رکھ چھوڑا ہے حقیقت تصوف کی ہے تعمیر الظاہر (4) والباطن ظاہر کا درست کرنا یہ ہے کہ اقوال و افعال سب شریعت کے موافق ہوں اور باطن کی درستی یہ ہے کہ قلب کی حالت درست ہو یعنی ایک تو اخلاق باطنی درست ہوں توکل ہو شکر ہو ۔ رزائل (5) کو دور کیا ہو جیسے حب دنیا و غیرہ یہ ہے تصوف تو اس وقت لکھے پڑھے بھی صرف ظاہر کو لئے ہوئے ہیں اور جنہوں نے باطن کو لیا انہوں نے ظاہر کو چھوڑ دیا تو گویا تقسیم کر لیا ہے کہ جو ظاہر کو لیں وہ باطن کو چھوڑ دیں اور جو باطن کو لیں وہ ظاہر کو چھوڑ دیں اور بعض نے دونوں کو چھوڑ دیا وہ نہ نماز روزہ کریں نہ تصفیہ باطن بلکہ حب دنیا و حب جاہ میں غرق ہیں ۔ اور یہ تینوں قسم کے لوگ تصوف سے (6) بمراحل دور ہیں ۔ غرض تصوف اصلاح ظاہر و باطن کا نام ہے نہ کہ رسوم کا بلکہ احوال (7) متعارفہ کا نام بھی نہیں ، یہ احوال اگر نہ بھی ہوں تو نسبت مع اللہ پیدا ہو سکتی ہے جس کا اثر یہ ہے کہ طاعت میں سہولت ہو اور دوام ذکر پر توفیق ہو ۔ رہے رسوم کہ قبر پر کپڑے چڑھانا ۔ عرس کرنا ۔ کپڑے رنگین پہننا سماع سننا سو اس کو کوئی تعلق تصوف سے نہیں ہے احوال اگرچہ کبھی مقامات پر مرتب ہو جاتے ہیں لیکن وہ تصوف کے اجزاء یا اس کے لوازم سے نہیں اب لوگوں کی یہ حالت ہے کہ اگر ذکر میں کبھی ان کو وجد وغیرہ ہونے لگے تو سمجھتے ہیں کہ اصل مقصود حاصل ہو گیا اور اگر نہ ہو تو سمجھتے ہیں کہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) باہر سے تو کافر کی قبر کی طرح ہیں کہ حلون والی ہے اور اندر خدا کا قہر و غضب ہے ۔ (2) باہر سے تو تم حضرت بایزید بسطامی پر طعن کرتے اور پاکباز بنتے ہو اور اندر میں تم سے یزید بھی عار محسوس کرتا ہے ۔ (3) تصوف کی طرف منسوب ہونے والوں یعنی ناقص پیروں کی (4) ظاہر و باطن کو شرع کے موافق بنانا ۔ (5) بری عادتیں جیسے اسباب پر نظر غرور ناشکری بخل وغیرہ (6) منزلوں (7) دلوں پر عام طور سے جو حالات طاری ہوتے ہیں ۔