ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
سے جب کوئی خارج ہو گا وہ مریض کہلاوے گا اور قرآن میں اس کو مرض کہا گیا ہے چنانچہ ارشاد ہے فی (1) قلوبھم مرض اس کی تفسیر جب تک کہ وجدان صحیح نہ ہو سمجھ میں نہیں آ سکتی کیونکہ اس کے مرض ہونے کی صفت امر مبطن (2) ہے جو حواس سے ادراک نہیں ہوتا لیکن جب وجدان صحیح ہو جاتا ہے تو اس کا مرض ہونا وجدان سے معلوم ہو جاتا ہے جیسے امراض ظاہری کی حالت ہے کہ بعض اوقات وجدان سے معلوم ہو جاتا ہے اور بعض اوقات نہیں ہوتا تو جیسے امراض طبیہ میں بعض امراض وجدانی ہیں اسی طرح امراض باطنی بھی وجدانی ہیں جب وجدان صحیح ہوتا ہے تو ان کا ادراک ہوتا ہے اور اس کا ایک امتحان بتلاتا ہوں وہ یہ کہ جب کبھی کوئی گناہ ہو جائے تو دیکھئے کیسی تکلیف اور رنج ہوتا ہے اور اپنے نفس کو انسان کیسی ملامت کرتا ہے ۔ اگر کوئی کہے کہ ہم کو تو کبھی بھی رنج نہیں ہوتا دن رات گناہ کرتے ہیں لیکن کچھ بھی تکلیف و رنج کا احساس نہیں ہوتا تو میں کہوں گا کہ اس کا سبب یہ ہے کہ ابتداء سے آج تک یہ شخص مرض ہی میں مبتلا ہے صحبت کبھی نصیب ہی نہیں ہوئی کہ اس کی راحت کا ادراک ہو اور اس سے مرض گناہ کی کلفت کا احساس (3) ہو اس شخص کی ایسی مثال ہے جیسے ایک اندھا مادر زاد کہ اس کو یہی ادراک نہیں ہو سکتا کہ میں اندھا ہوں کیونکہ عمی (4) عدم البصر کو کہتے ہیں ۔ تو جس کو بصر کا ادراک نہ ہو گا اس کو عمی کا ادراک کیونکر ہو گا تو مریض بھی اپنے کو وہی سمجھے گا اور مرض کی کلفت بھی اسی کو ہو گی جس نے کبھی صحت دیکھی ہو پس جو شخص یہ کہتا ہے کہ ہم کو تو کبھی تکدر (5) نہیں ہوتا تو وجہ اس کی یہ ہے کہ اس کو کبھی انشراح (6) ہی نہیں ہوا اس کو چاہیے کہ انشراح پیدا کرے اس کے بعد دیکھے کہ اگر کبھی کوئی گناہ ہو جاتا ہے تو اس میں کس قدر تکلیف ہوتی ہے ۔ کم از کم یہی کرے کہ امتحان ہی کے لئے ایک ہفتہ کی رخصت اپنے معمولی کاموں سے لے اور کسی صاحب برکت کے پاس جا کر رہے اور اس سے اللہ کا نام پوچھ کر جس طرح وہ بتلائے لیتا رہے ایک ہفتہ تک کام میں مشغول ہونے کے بعد دیکھے گا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ان دلوں میں بیماری ہے ۔ (2) چھپی ہوئی بات (3) چنانچہ جو گناہ عمر بھر میں پہلی بار ہوتا ہے اس میں یہ کیفیت ہوتی ہے (4) اندھا پن تو بینائی نہ ہونے کو کہتے ہیں تو جس کو بینائی کی خبر ہی نہیں کہ کیسی ہوتی ہے اس کو اس کے نہ ہونے اور اندھے پن کی بھی خبر نہیں ہو سکتی ہاں جو پہلے بینا ہو پھر اندھا ہو گیا ہو اس کو معلوم ہو سکتا ہے کہ بینا ہونا کیا تھا اور اندھا ہونا کیا ہے ۔ (5) دل کا میلا ہونا ۔ (6) دل کا کھلنا اور نوارانی ہونا