ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اس طرح سلوا رہے ہیں کہ آپ کا دین برباد ہو رہا ہے ۔ لہذا اب ان پر فرض ہے کہ وہ آپ کو منع کریں تو یہ منع کرنا بے وجہ نہ ہو گا ۔ اگر (1) بینم کہ نابینا و چاہست اگر خاموش بنشینم گناہست غرض علماء کی نسبت یہ تجویز کرنا کہ وہ دنیا کی ترغیب دیں غلط ہے اور مبنی اس کا یہ ہے کہ سلف کو اپنی طرف معاش و معاد کا جامع سمجھا جاتا ہے ۔ حالانکہ یہ غلط ہے ۔ بتائیے کسی نبی نے کسی رفارمر نے کہیں دنیا کے حاصل کرنے کے طریقے لکھے ہیں ۔ ایک جگہ بھی نہیں ۔ البتہ اخلاق اعمال معاشرت پر گفتگو کی ہے ۔ یہ کسی نے نہیں بتلایا کہ یوں ہل چلتا ہے اور اس طرح بویا جاتا ہے ۔ انبیاء اور سلف کا کام یہ نہ تھا ۔ ہاں معاش کا وہ حصہ جو مضر (2) معاد ہو اس کو بتلا کر منع فرما دیا ہے اور اس میں گفتگو کرنا ایسا ہے جیسے طبیب کسی مریض کو گوشت کھانے سے منع کرے تو حکیم کا کام بحالت ضرر منع کرنے کا تو ہے لیکن گوشت کے پکانے کا طریقہ بتلانا یہ حکیم کا کام نہیں ۔ پس معاش کے متعلق انبیاء کی جو گفتگو ہے وہ یہ ہے کہ نافع کو مجملا بتلا دیا اور مضر کو منع کر دیا ۔ غرض انبیاء علہم السلام نے اپنی اولاد کے لئے اس کی رعایت کی ہے کہ دینی نفع ان کو زیادہ پہنچے اور دنیاوی نفع کے واسطے جو رعایت رکھی ہے ۔ اس سے ان حضرات کا مذاق معلوم ہوتا ہے ۔ ابراہیم علیہ السلام فرماتے ہیں من امن منھم باللہ والیوم الاخر یعنی اے اللہ میرے اہل بلد کو ثمرات دے ۔ مگر سب کو نہیں بلکہ اہل ایمان کو تو فرمانبردار اولاد کے لئے دعا کی اس سے اندازہ کیجئے کہ ان کی نظر میں دین کس قدر عزیز ہے کہ باغی کے لئے دعا بھی گوارا نہیں ۔ اگرچہ خداوند تعالی نے تخصیص نہیں فرمائی بلکہ یہ فرمایا ۔ ومن کفر فامتعھ قلیلا یعنی کچھ دنوں کے لئے دنیا میں کفار کو بھی عیش دوں گا ۔ اللہ تعالی نے اپنی رحمت کو عام فرمایا مگر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بوجہ کفار کے باغی ہونے کے ان کے لئے دعا نہیں فرمائی ۔ اس سے حضرات انبیاء علیہم السلام کے مذاق کا پتہ چلتا ہے ۔ یہ اہل اللہ کا ذوق ہے اور ہونا چاہیے کہ باغیوں پر کچھ رحم نہ کریں نہ ان کے لئے دعا کریں اور خدا تعالی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اگر میں دیکھوں کہ اندھا ہے اور کنواں ہے یعنی وہ اس میں گرنے والا ہے اگر چپکا بیٹھ جاؤں تو یہ گناہ ہے (2) آخرت کو ضرر دینے والا ہو