ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
حکایت : مجھے حضرت حاجی صاحب نور اللہ مرقدہ نے ایک کتاب چھپوانے کے لئے فرمایا میں نے اس کے مفت تقسیم کرنے کا خیال ظاہر کیا ۔ فرمایا کہ بھائی مفت تقسیم نہ کرنا کیونکہ لوگ دیکھیں گے بھی نہیں غرض علماء اور اطباء روحانی سے وحشت یا ان پر اعتراضات یا مسائل اسلام میں شکوک اسی وقت تک ہیں کہ جب تک آپ ان کے پاس جا کر نہیں رہتے مگر نہایت افسوس ہے کہ اظہار طلب اور شکوک ہونے کے باوجود بھی یہ نہیں ہوتا کہ چالیس دن کسی کے پاس جا کر رہ لیں ۔ حکایت : ایک تحصیلدار صاحب نے ایک شخص کو پیش کیا کہ ان کو بعض مسائل اسلام میں شکوک ہیں میں نے کہا کہ ان شکوک کا علاج یہ نہیں کہ اس مختصر جلسہ میں یہ ان کو پیش کریں اور میں جواب دے دوں گا ۔ اور یہ سن کر چل جائیں ۔ ان کا علاج یہ ہے کہ چند روز کے لئے میرے پاس آ کر رہیں اور میں جو کہا کروں اس میں یہ غور کیا کریں ۔ ان صاحب نے نہایت زور کے ساتھ آ کر رہنے کا وعدہ کیا تھا لیکن مدت گزر گئی اور ان کا وعدہ وفا نہیں ہوا اصل بات یہ ہے کہ لوگ اپنی حالت کو مرض نہیں سمجھتے ۔ حالانکہ یہ اتنا بڑا مرض ہے کہ کوئی مرض بھی اس کے برابر نہیں نیز مرض بھی پرانا ہے لہذا ایک دو جلسے میں اس کا ازالہ ممکن نہیں ۔ کم از کم ایک چلہ تو حکیم کے پاس رہنا چاہیے جیسا حدیث میں مذکور ہوا اسی حدیث کا گویا حافظ شیرازی نے ترجمہ کیا ہے ۔ شنیدم (1) رہر دے درسر زمینے ! ہمی گفت ایں معما باقرینے کہ (2) اے صوفی شراب آنگہ شود صاف کہ در شیشہ بماندار بعینے شیشے سے مراد قلب ہے اور شراب سے مراد محبت الہی ہے معلوم ہوا کہ ایک چلہ علاج کرنے سے ان شاء اللہ اصل مرض جاتا رہے گا اور پھر ان شاء اللہ عمر بھر مقویات (3) پہنچتی رہیں گی گویا مسہل تو طبیب کے پاس رہ کر ہو جائے گا اور ازالہ مرض کے بعد تقویت پہنچانے والی دوائیں دور رہ کر بھی پہنچتی رہیں گی خدا کے لئے صاحبو اس علاج کو آزما کر تو دیکھو اور ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) میں نے سنا ہے کہ کوئی راہ چلنے والا کسی زمین میں اپنے ایک ساتھی سے یہ معمی کہہ رہا ہے (2) اے صوفی شراب تو اسی وقت صاف اور عمدہ ہوتی ہے اور بوتل میں ایک چلہ (40) دن رہے ۔ (3) قوت دینے والی دعائیں ۔