ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
اتفاقا امام صاحب کی نظر پڑ گئی تو تعجب سے پوچھا کہ کیا تمہارے داڑھی نکل آئی ہے ؟ تو جب امام ابو حنیفہ نے اس قدر احتیاط کی تو آج کون ہے جو اپنے اوپر اطمینان کرے اور جب انسان اس کا عادی ہو جاتا ہے تو پھر کم ہمتوں سے تو اس کا چھوٹنا بہت ہی مشکل ہے ۔ ہاں اگر ہمت کی جائے اور پختہ قصد تو چھوٹ بھی سکتا ہے کیونکہ اس میں کوئی مجبوری نہیں ہے اور اس کے چھوٹنے سے کوئی کام نہیں اٹکتا ۔ ہاں نفس کو تھوڑی سی تکلیف (1) ضرور ہو گی مگر ہمت والوں کو بہت آسان ہے بہت سے باہمت لوگوں نے خدا کی راہ میں جانیں دے دی ہیں ۔ تو بھلا ذرا سی نگاہ کا روکنا تو ان کو کیا مشکل ہو سکتا ہے ۔ اور کم ہمتی کا کوئی علاج نہیں ہے ۔ پھر افسوس یہ ہے کہ لوگ اس کو اس قدر خفیف جانتے ہیں کہ گویا حلال ہی سمجھتے ہیں حالانکہ معصیت کا حلال سمجھنا قریب بکفر ہے ۔ ایک بیباک شاعر نے تو اس کو ایک مثال میں بیان کیا ہے ۔ نگاہ پاک لازم ہے بشر کو روئے جاناں پر خطا کیا ہو گئی گر رکھ دیا قرآں کو قرآں پر اس میں یہ بڑا سخت دھوکا ہے کہ ناپاک کو پاک سمجھا ۔ دوسرے اگر پاک (3) بھی مان لیا جائے تو خوب سمجھ لو شیطان اول اول تو اچھی نیت سے دکھاتا ہے چند روز کے بعد جب محبت جاگزیں ہوتی ہے تو پھر نگاہ کو ناپاک کر دیتا ہے ۔ پس ضروری امر یہ ہے کہ علاقہ ہی نہ کرو ۔ اور علاقہ ہوتا ہے نظر سے ، لہذا نظر ہی نہ کرو ۔ غالبا حدیث میں ہے یا کسی بزرگ کا قول ہے ۔ النظر سھم من سھام ابلیس ( نگاہ بد شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر ہے ) کہ اس کا زخم بھی نہیں ہوتا اور سواد (4) قلب میں اترتا چلا جاتا ہے کسی کا شعر ہے کہ دروں (5) سینہ من زخم بے نشاں زدہ بحیر تم کہ عجب تیر بے کماں زدہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اول اول ہو گی اور وہ تکلیف بھی ثواب کا ذریعہ ہے ۔ (2) اگر حرام قطعی ہو تو بالکل کفر ہے ورنہ قریب کفر کے ۔ (3) اول تو یہ نفس کا دھوکہ ہے تاویل ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ یہ نظر ویسی نہیں جیسے سن رسیدہ مردوں پر ہوتی ہے تو پاک کہاں ہوئی اگر مان بھی لیں تو یہ جواب ہے (4) دل کی سیاہی یعنی دل کے پیچ میں جو سیاہ نقطہ ہوتا ہے اس میں ۔ (5) تم نے میرے سینے کے اندر ایک بے فغان زخم لگا دیا ہے میں حیرت میں ہوں کہ عجیب تیر بے کمان کے تم نے مارا ہے ۔