ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
سے بالکل مامون ہو کہ تم کو ہر وقت ہنسی ہی آتی رہتی ہے آخر ایک فرشتہ آیا اور کہا کہ خدا تعالی نے فرمایا ہے کہ ہم تم دونوں میں فیصلہ کرتے ہیں اے عیسی جلوت میں تو ایسے ہی رہو جیسے اب رہتے ہو لیکن خلوت میں یحیی کی طرح گریہ زاری کیا کرو ۔ اور اے یحیی خلوت میں تو ایسے ہی رہو جیسے اب ہو لیکن لوگوں کے سامنے کچھ تبسم بھی کر لیا کرو کہ لوگوں کو میری رحمت سے مایوسی نہ ہو جائے کہ جب نبی کا یہ حال ہے تو ہم کو نجات کی کیا امید ہے ۔ اور یہ حکایت اس لئے بیان کی گئی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا تبسم جو کچھ تھا وہ محض اس لئے تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ مصالح خلق کے وابستہ تھے ۔ اگر یہ بات نہ ہوتی تو شاید تبسم بھی نہ ہوتا غرض جس وقت حضور صلی اللہ علیہ و سلم باتوں میں ہنسی میں مشغول ہوتے تھے ۔ اس وقت حضور کے کمال کی عوام کو کیا خبر ہوتی ہو گی ۔ اسی لئے کافر کہتے ہیں ۔ مال ھذا الرسول یاکل الطعام و یمشی فی الاسواق ( یہ کیسے رسول ہیں جو کھانا کھاتے ہیں اور بازاروں میں پھرتے ہیں ) مولانا رومی فرماتے ہیں جملہ (1) عالم زیں سبب گمراہ شد کم کسے زابدال حق آگاہ شد ہمسری (2) با انبیاء برداشتند اولیاء راہمچو خود پنداشتند گفت (3) اینک مابشر ایشاں بشر ماؤ ایشاں بستہ خوابیم و خور ایں (4) ندانستند ایشاں از عمی درمیان فرقے بود بے منتہا ایں (5) خورد گرد و پلیدی زوجدا واں خورد گرد و ہمہ نور خدا کہ ایک کھاتا ہے تو اس سے پلیدی نکلتی ہے دوسرا کھاتا ہے تو اس سے نور خدا نکلتا ہے میں جب حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے مثنوی پڑھا کرتا تھا تو اس شعر میں مجھے خیال ہوا کہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) سارا عالم اس وجہ سے ( کہ ظاہر میں اللہ والے انہی جیسے ہیں ) گم کردہ راہ ہو گئے ( نہ ان کو پہچانا نہ ان سے فائدہ لیا ) کم لوگ ہی حق تعالی کے ولیوں اور ابدال سے واقف ہو سکے ۔ (2) ( باطن میں ) انبیاء کے ساتھ ساتھ ہونے کو اٹھا ڈالا ۔ اولیاء کو ( ظاہر دیکھ کر ) اپنے جیسا سمجھ لیا ۔ (3) یہ کہہ اٹھے ۔ بات یہ ہے کہ ہم بھی انسان ہیں وہ بھی انسان ہم اور وہ سونے اور کھانے کے پابند ہیں ۔ (4) اندھے پن سے یہ نہ جان سکے کہ ان کے ان کے درمیان ایک بڑا فرق ہے جس کی کوئی انتہا ہی نہیں ۔ (5) یہ کھاتا ہے تو اس سے پلیدی نکلتی ہے وہ کھاتے ہیں تو سب نور الہی بن جاتا ہے ۔