الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
گویا وہ لوگ گھوڑوں کی پشتوں پر ٹیلے کی گھاس ہیں، (ان کا گھوڑوں پر جماؤ) یہ ان کی کامل مہارت کی بنا پر ہے نہ کہ گھوڑوں کی زین کے مضبوط کسنے کی وجہ سے۔ (۳) اور متنبی شاعر نے شیر کی تعریف میں کہا ہے ؎ شیر زمین کو نرمی سے روندتا ہے اپنے تکبر کی وجہ سے، گویا کہ وہ ڈاکٹر ہے جو مریض کی نبض دیکھ رہا ہے۔ (۴) اور متنبی باغات کے درمیان ایک تالاب کا حال بیان کرتے ہوئے کہتا ہے؎ گویا کہ وہ تالاب دن میں ایک چاند ہے، جس کو تاریکیوں نے اپنے باغات (سایوں) سے گھیرا ہوا ہے۔ (۵) اور ایک شاعر نے کہا ہے؎ اور بہت سی راتوں کو میں نے کاٹا ہے اعراض اور فراق کے ساتھ، جن میں سکون ذرا بھی نہ تھا ، وحشت ناک تھیں اس بھاری بھرکم آدمی کی طرح جس سے آنکھوں کو تکلیف ہوتی ہے، اور کان اس کی بات سننے سے اعراض کرتے ہیں۔ (۶) اور اللہ تعالی کا ارشاد ہے -- ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر بہت سارے معبود بنارکھے ہیں، اس مکڑی کی طرح ہے جس نے ایک گھر بنایا، اور بلاشبہ سب سے کمزور گھر مکڑی کا گھر ہے، کاش یہ لوگ جانتے۔ (۷) اور ابن خفاجہ نے کہا ہے ؎ اور اللہ کی قسم وہ نہر جو بطحاء میں بہہ رہی ، وہ گھاٹ پر اترنے کے اعتبار سے زیادہ میٹھی ہے حسین محبوبہ کے ہونٹوں کی سرخی سے، وہ مڑ رہی ہے کنگن کی طرح گویا کہ وہ نہر آسمان کی کہکشاں ہے جب کہ اس کو پھول گھیرے ہوئے ہوں۔ (۸) ایک اعرابی نے ایک عورت کی تعریف میں کہا ہے -- یہ وہ سورج ہے جس کے سبب زمین آسمان کے سورج پر فخر کرتی ہے۔ (۹) اور اللہ تعالی کا ارشاد ہے -- ان کافروں کو کیا ہوگیا کہ وہ نصیحت سے اعراض کررہے ہیں، گویا کہ وہ بد کے ہوئے گدھے ہیں جو شیر سے بھاگ رہے ہیں۔ (۱۰) اور ایک شاعر نے کہا ہے