الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
میں نے محسوس کیا آپ کی ذات کو میری ذات کے ساتھ اس درجہ میں (تعلق ہے) جو تعلق ہے پانی اور شراب میں ۔ (۸) ابوتمام شاعر نے ایک گانے والی کے بارے میں کہا ہے جو فارسی میں گارہی تھی ؎ میں اس مغنیہ کے معنی ومفہوم نہیں سمجھ سکا لیکن اس نے میرے جگر میں آگ لگادی، میں اس کی جلن سے ناواقف نہیں ہوں، پس میں نے اس طرح رات گذاری گویا میں نابینا اور مصیبت کا مارا ہوں، جو گانے والیوں سے محبت تو کرتا ہے لیکن دیکھ نہیں سکتا۔ (۹) ایک دوسرے شاعر نے ایک بے وفا دوست کے بارے میں کہا ہے ؎ میں اور تم اس پیاسے آدمی کی طرح ہیں جس نے ایک چشمہ دیکھا اور اس کے پاس ایک گڑھا ہے جس میں ہلاک ہونے کا اس کو اندیشہ ہے، اس نے اپنی آنکھوں سے ایسا پانی دیکھا جس کے گھاٹ تک پہنچنا دشوار ہے، اور وہ پانی کے بغیر لوٹ بھی نہیں سکتا ہے۔ (۱۰) اور اللہ تعالی کا ارشاد ہے ـــــــــــــ اور ان لوگوں کی مثال جو اپنے مالوں کو اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، اس دانے کی طرح ہے جس نے سات بالیاں اگائیں، ہربالی میں سودانے ہوں، اور اللہ جس کے لئے چاہتا ہے بڑھا دیتا ہے، اور اللہ وسعت والا اور بڑے علم والا ہے۔ (۱۱) اور اللہ تعالی کا ارشاد ہے ـــــــــــــ جان لو کہ دنیوی زندگی کھیل کود اور زینت، اور باہمی فخر اور مال اور اولاد میں ایک دوسرے پر غلبہ حاصل کرنا ہے، اس بادل کی طرح جس کے پودے نے کسانوں کو خوش کردیا، پھر وہ بڑھتا ہے پس تم اس کو پیلا دیکھتے ہو، پھر وہ چورا چورا ہوجاتا ہے، اور آخرت میں سخت عذاب ہے، اور اللہ کی طرف سے مغفرت اور رضامندی ہے، اور دنیوی زندگی تو دھوکہ کا سامان ہے۔ (۱۲) اور اللہ تعالی کا ارشاد ہے ـــــــــــــ اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ان کے اعمال اس ریت کی طرح ہیں، جو چٹیل میدان میں ہو، جس کو پیاسا آدمی پانی سمجھتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آتا ہے تو اس کو کچھ بھی نہیں پاتا ہے، اور اس کے پاس اللہ کو پاتا ہے، پس اللہ تعالی اس سے اس کا حساب پورا پورا لے لیتا ہے، اور اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے، یا ان تاریکیوں کی طرح ہے جو انتہائی گہرے سمندر میں ہوں جس کو موج نے