الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ہے آنکھ جھپکنے کی طرح جلدی سے، اس پیڑے کے اس کے ہاتھ میں ایک گیند کی شکل میں دکھائی دینے اور اس کے چاند کی طرح بالکل گول دکھائی دینے کے درمیان، صرف اتنے وقت میں دائرہ پھیلتا ہے جتنے وقت میں پانی کی سطح پر دائرہ پھیل جاتا ہے جب تو اس پر پتھر پھینکے۔ (۳) اور شاعر نے بوڑھاپے کے بارے میں کہا ہے ؎ سب سے پہلے بڑھاپے کی ابتدا ایک بال سے ہوتی ہے، جو بال اپنے قرب وجوار کے بالوں میں آگ بھڑکاتا ہے اس بڑی آگ کی طرح جس پر پہلا حملہ ایک چھوٹی چنگاری کرتی ہے۔ (۴) ایک دوسرے شاعر نے کہا ہے ؎ زمانے نے مجھے ہار پہنایا جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ رہا ہے، گویا میں ایک تیز تلوار ہوں ہارے آدمی کے ہاتھ میں۔ (۵) اور اللہ تعالی کا فرمان ہے ـــــــــــــ دنیا کی مثال تو اس پانی کی طرح ہے جس کو ہم نے آسمان سے اتارا ، پھر اس کے ساتھ زمین کے نباتات مل گئے جن کو انسان اور جانور کھاتے ہیں، یہاں تک کہ جب زمین نے اپنی رونق کو لے لیا اور خوب مزین ہوگئی، اور زمین والے (اس کے مالک) سمجھ بیٹھے کہ وہ اس (کھیتی اور پیداوار) پر قادر ہیں، تو اس زمین پر ہمارا امر رات یا دن میں آپہنچا تو ہم نے اس کو کٹی ہوئی کھیتی کی طرح کردیا (چورا چورا) گویا کہ وہ گذشتہ کل تھی ہی نہیں۔ (۶) اور صاحب کلیلہ دمنہ نے کہا ہے ؎ نیک لوگ نیک ہی رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ بگڑے ہوئے لوگوں کی صحبت اختیار کرلیں، پس جب وہ بگڑے ہوئے لوگوں کی صحبت اختیار کرلیتے ہیں، تو وہ بھی بگڑ جاتے ہیں، جیسے نہروں کا پانی میٹھا ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ سمندر کے پانی سے مل جائے، پس جب وہ سمندر کے پانی سے مل جاتا ہے، تو وہ کھارا ہوجاتا ہے۔ اور صاحب کلیلہ دمنہ کہہ رہا ہے، جو شخص نقد بدلہ کے لئے کوئی احسان کرے تو وہ اس آدمی کی طرح ہے جو پرندہ کے سامنے دانہ ڈالتا ہے، پرندے کو فائدہ پہنچانے کے لئے نہیں بلکہ اس کو شکار کرنے کے لئے۔ (۷) اور بحتری نے کہا ہے ؎